Nov ۱۲, ۲۰۲۱ ۰۸:۱۹ Asia/Tehran
  • فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوجیوں کا حملہ

فلسطینیوں نے کل یاسر عرفات کی برسی کے موقع پر مظاہرہ کیا جس پر اسرائیلی فوجیوں نے حملہ کر دیا ۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کل پی ایل او کے مرحوم رہنما یاسر عرفات کی 17 ویں برسی کے موقع پر فلسطینیوں نے غرب اردن کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ اسرائیل کے فوجیوں نے ان مظاہروں کے دوران الخلیل اور بیت‌لحم میں مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے، ربر کی گولیاں چلائیں اور فائرنگ کر کے فلسطینی مظاہرین کو منتشرکردیا۔

واضح رہے کہ یاسر عرفات کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ یاسر عرفات کو زہر دے کر قتل کیا گیا۔ اسی سلسلے میں فلسطینی انتظامیہ اور پی ایل او کے سابق صدر یاسر عرفات کی موت کی تحقیقات کرنے والی فلسطینی کمیٹی کے سربراہ جنرل توفیق الطیراوی نے بھی کہا تھا کہ تحقیقات سے یاسر عرفات کے قتل میں صیہونی حکومت کا ہاتھ ہونے کا پتہ چلتا ہے۔

فلسطینی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کا یہ بیان ایسی حالت میں آیا ہے کہ یاسر عرفات کی موت کو 17 سال گزرجانے کے بعد اب بھی اس سلسلے میں پائے جانے والے بہت سے ابہامات دور نہیں ہو سکے ہیں۔

اسرائیلی صحافی رونین برگ مین کی نئی آنے والی کتاب کے مطابق نومبر 1982 سے جنوری 1983 تک اسرائیل کے 4 ایف - 15 لڑاکا طیارے عرفات کے جہاز کو اڑانے کے لیے اسٹینڈ بائی رہے۔

اسرائیل نے یاسر عرفات کو مسافر طیارے میں تباہ کرنے کی متعدد بار کوششیں کیں اور اسرائیلی سمجھتے تھے کہ یاسر رفات کے خاتمے سے فلسطینی ریاست کا خاتمہ ہوجائے گا۔

اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی اطلاعات پر ان طیاروں نے 5 بار مختلف مسافر طیاروں کی جانب اڑان بھری جبکہ ایک مرتبہ بوئنگ - 707 انتہائی قریب پہنچ کر کمیونیکشن میں خلل ڈالنے میں کامیاب رہا تاہم ہر بارعرفات کی موجودگی یقینی نہ ہونے پر لڑاکا طیاروں کا رخ موڑ دیا گیا۔

ٹیگس