ملک میں قومی اتحاد کے خلاف سازشوں کے بارے میں عراق کے سیاسی رہنماؤں کا انتباہ
عراق کے الفتح الائنس نے ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو خراب اور شیعہ آبادی کو دست بگریباں کرنے کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق عراق کے الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری نے کہا ہے کہ بعض قوتیں ملک میں شیعوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے اور انہیں آپس میں لڑانے کی کوشش کر رہی ہیں اور اس مقصد کے لیے بھاری رقم بھی خرچ کی جا رہی ہے۔
انہوں نے ان سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کو اپنے مقاصد میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا اور ان کی یہ سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ ہادی العامری نے کہا کہ بغداد اور دیگر شہروں میں ہونے والے مظاہرے انتخابی نتائج کی مخالفت میں، انتخابی کمیشن کے خلاف کیے جارہے ہیں کسی سیاسی جماعت یا اتحاد کے خلاف نہیں ہیں۔
انہوں نے الیکشن کمیشن پر انتخابی بد انتظامی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ، ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے پارلیمانی انتخابات میں سنگین دھاندلی کی نشاندھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا انتخابی دھاندلی کا مقصد ملک کو تاریکی کی سرنگ میں دھکیلنا تھا۔ الفتح الائنس کے سربراہ نے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے گھر پر حملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کے پس پردہ عوامل کو بے نقاب کیے جانے کی ضرورت ہے۔
ہادی العامری کا کہنا تھا کہ ہم نے سپریم جوڈیشل کونسل، صدر اور وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں اس معاملے پر کھل کر بات چیت کی ہے۔
دوسری جانب عصائب اہل الحق پارٹی کے ترجمان محمود الربیعی نے ملک میں کسی بھی قسم کی کشیدگی اور لڑائی جھگڑے سے اجتناب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انتخابی نتائج کو شفاف نہ بنایا گیا تو ان کی جماعت سیاسی عمل کا بائیکاٹ اور دھاندلی کے شواہد منظر عام لے آئے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم سیاسی عمل کا بائیکاٹ کریں گے لیکن، کشیدگی اور جھڑپوں کی سمت ہرگز نہیں جائیں گے اور ملکی مفاد کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
عصائب اہل الحق کے ترجمان محمد الربیعی نے انتخابات میں دھاندلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ، خاص کمپیوٹر ٹیکنیک کے ذریعے ایک امیدوار کے ووٹ دوسرے کے نام منتقل کیے گئے ہیں اور ہم نے اس کام میں ملوث فریق کا نام متعلقہ ادارے کو پیش کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ عراق میں انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد مختلف شہروں میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور مظاہرین ووٹوں کی گنتی دوبارہ ہاتھ سے کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ بعض کاونٹگ مشینوں کے ڈیٹا کی منتقلی میں دھاندلی سے کام لیا گیا ہے۔ بعض عراقی سیاستدانوں نے حالیہ انتخابی عمل میں متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ کے اثرانداز ہونے کی تصدیق کی ہے جس سے انتخابی عمل میں بیرونی مداخلت اور نتائج تبدیل کیے جانے کی نشاندھی ہوتی ہے۔