افغانستان کے چینلوں اور ذرائع ابلاغ کے لئے نیا منشور جاری
طالبان نے مغربی اقدار کی ترویج کرنے والے پروگراموں کی اشاعت اور خواتین کی اداکاری پر پابندی عائد کر دی
افغانستان میں برسر اقتدار طالبان حکومت نے ملک میں شریعت اسلامی سے منافات رکھنے والے پروگراموں پر پابندی عائد کر دی۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی وزارت نے ذرائع ابلاغ سے کہہ دیا ہے کہ ایسے سیریلوں کو نشر کرنے سے پرہیز کریں جن میں خواتین نے اداکاری کی ہو۔
طالبان کی مذکورہ وزارت کے جاری کردہ بیان میں آیا ہے کہ افغانستان کے ٹی وی چینلز اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ایسی فلموں سیریلوں اور پروگراموں کو نشر کرنے سے پرہیز کریں جو شریعت کے اصولوں اور افغان قوم کی اقدار سے منافات رکھتے ہیں۔
ساتھ ہی بیان میں یہ بھی آیا ہے کہ وہ ملکی اور غیر ملکی فلمیں جن میں غیر ملکی (مغربی) آداب و رسوم کی ترویج کی جاتی ہے اور نتیجتاً سماج میں وہ برائیوں اور بداخلاقیوں کی ترویج کا باعث بنتی ہیں، ان کے نشر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اسکے علاوہ طالبان کی طرف سے افغان چینلوں اور ذرائع ابلاغ کے لئے جاری ہونے والے نئے منشور میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک میں بننے والے پروگرام فلم یا سیریل ہر قسم کی توہین سے مبرا ہونے چائیں اور ایسے کسی بھی پروگرام کو نشر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جس میں انسانی منزلت یا دینی شعائر کی توہین کی جاتی ہو۔
طالبان کے نئے اعلان کردہ منشور کے مطابق خاتون میزبانوں کو اسلامی پردے کا خیال رکھنا ضروری ہوگا۔ اسکے علاوہ وہ فلمیں یا سیریل جن میں انبیائے کرام (ع)، رسول اسلام (ص) یا آپ کے صحابہ کے کردار کی اداکاری کی گئی ہوگی اسکو نشر کرنے کی قطعاً اجازت نہیں ہوگی اور یہ کام شرعا حرام قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اب تک افغانستان میں انواع و اقسام کے کامیڈی پروگراموں سمیت ہندوستان و ترکی جیسے متعدد ممالک میں تیار شدہ بے شمار فلمیں اور سیریلز نشر کئے جاتے رہے ہیں مگر اب ان پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اس سے پہلے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں طالبان انتظامیہ کے وزیر امربالمعروف و نہی عن المنکر، شیخ محمد خالد کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملکی ذرائع ابلاغ پر زور دیا تھا کہ وہ اسلامی اقدار کی پاسدارای کریں تاکہ عوام اسے اپنے لیے نمونہ عمل بنا سکیں۔
عبوری طالبان انتظامیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے لیے ملکی ذرائع ابلاغ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
عبوری طالبان انتظامیہ کے وزیر امربالمعروف و نہی عن المنکر شیخ محمد خالد نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت پوری افغان قوم کی عزت و آبرو اور حقوق کا تحفظ کر رہی ہے، لہذا ذرائع ابلاغ کو چاہیے کہ وہ معاشرے کی سربلندی کے لیے پروگرام نشر کریں اور غیر ملکی ثقافت کو ترویج دینے سے باز رہیں۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد بہت سے ذرائع ابلاغ بند ہوگئے ہیں البتہ میڈیا کی بڑی تعداد بدستور فعال ہے۔ طالبان نے رواں سال پندرہ اگست کو افغانستان کا اقتدار اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔