صیہونی حکومت کا بیت المقدس کو پوری طرح یہودی شکل دینے کا خطرناک منصوبہ
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت ایک اور غیرقانونی اقدام کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کے مختلف علاقوں میں کئی بڑے تعمیراتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی میں امور بیت المقدس کے وزیر فادی الھدمی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل مقبوضبہ بیت المقدس کے شمالی ، جنوبی اور مغربی حصوں میں متعدد بڑے تعمیراتی منصوبوں پر کام کر رہا ہے جن کا مقصد اس شہر کو مغربی کنارے کی فلسطینی آبادیوں سے جدا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس غیر قانونی منصوبے کے تحت شمالی بیت المقدس میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے اطراف کی زمینوں پر 10 ہزار، مشرقی بیت المقدس میں 3500، جنوبی بیت المقدس میں 2500، التلہ الفرنسہ میں 2000 اور شمالی بیت المقدس کے دیگر علاقوں میں 470 رہائشی یونٹ تعمیر کی جارہی ہیں۔
مذکورہ فلسطینی عہدیدار نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی اراضی پر صیہونی کالونی کی تعمیر کے نتیجے میں، صوبہ رام اللہ کا رابطہ ، بیت المقدس شہر سے منقطع ہو جائے گا جبکہ 3500 رہائشی یونٹوں کی تعمیر کے نتیجے میں مشرقی بیت المقدس کا علاقہ مغربی کنارے سے جدا ہوجائے گا، مزید برآں 1000 رہائشی مکانات کی تعمیر کے منصوبے کے تحت مغربی کنارے کا علاقہ دو حصوں شمالی اور جنوبی میں تقسیم ہوکے رہ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی بیت المقدس میں 2500 رہائشی یونٹوں کی تعمیر کے اسرائیل کے منصوبے کا مقصد اس علاقے کو بیت لحم شہر سے مکمل طور پر الگ کرنا اور ایسی رہائشی بیلٹ قائم کرنا ہے جس کے نتیجے میں مشرقی بیت المقدس کو مغربی کنارے میں اس کے فلسطینی حصے سے مکمل طور پر کاٹ دیا جائے۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں ایک صیہونی کمپنی مسجد الاقصی میں دیوار ندبہ کے نام سے موسوم دیوار البراق کو یہودیانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔اس منصوبے کے تحت دیوار البراق کی جگہ 1 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی لاگت سے 900 میٹر رقبے پر ایک تین منزلہ عمارت تعمیر کی جائے گی۔
غاصب صیہونی حکومت نے حال ہی میں بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح اور سلوان ٹاون سے درجنوں فلسطین خاندانوں کو بے دخل کرکے ان کے مکانات مہندم کردیئے ہیں۔
رواں سال کے آغاز سے اب تک غاصب صیہونی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی 140 سےزائد عمارتوں کو تباہ اور زمینوں پر قبضہ کرلیا ہے۔یہ سب کچھ ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے اکتوبر 2017 میں اعلان کیا تھا کہ مسجد الاقصی مسلمانوں کی ملکیت ہے اور اس کا یہودیوں سے ہرگز کوئی تعلق نہیں۔
اسرائیل ایک عرصے سے مسجد الاقصی پر حملے کرکے اس مقدس مرکز کے اسلامی تشخص کو مٹانے اور اسے یہودی شکل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
مسجد الاقصی پر صیہونیوں کے حملے ایسے وقت میں جاری ہیں جب عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے دعویداروں نے ، اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات اور ظالمانہ کارروائیوں پر آنکھیں بند رکھی ہیں۔