Dec ۳۱, ۲۰۲۱ ۱۸:۵۸ Asia/Tehran
  • سابق افغان صدر نے عجلت پسندی میں ملک چھوڑنے کی وضاحت کردی

افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے عجلت پسندی میں ملک چھوڑنے کی وضاحت کی ہے۔

انھوں نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ اس وقت طالبان اقتدار کی آسان منتقلی کے لئے کسی معاہدے پر تیار نہیں تھے اس لئے ان کے سامنے کابل چھوڑ کے چلے جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ انھوں نے بتایا کہ جس دن انھوں نے کابل چھوڑا، اس دن صبح تک ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ جب انھوں نے دیکھا کہ طالبان کابل کے دروازے پر پہنچ چکے ہیں اور اقتدار کی پر امن منتقلی کے کسی معاہدے پر تیار نہیں ہیں تو انھوں نے ملک کو تباہی اور جنگ و خونریزی سے بچانے کے لئے کابل سے چلے جانے کا فیصلہ کیا۔

اشرف غنی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ طالبان کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کے بھاگ جانے کے بعد وہ مجبورا کابل میں داخل ہوئے اور اقتدار اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور ہو گئے۔ اس سے پہلے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی اور مذاکرات کارروں کی امن کونسل کے چیئر مین عبداللہ عبداللہ بھی اشرف غنی کے ملک سے فرار کر جانے پر سخت تنقید کر چکے ہیں ۔

ٹیگس