جہاں اسرائیل کے منحوس قدم پہنچیں، وہاں تباہی مچ جائے، الجزائر اور مراکش میں جنگ کی نوبت
صیہونی حکومت کے ایک اخبار نے لکھا ہے کہ شمالی افریقہ میں تل ابیب کی سرگرمیوں کی وجہ سے مراکش اور الجزائر کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیر جنگ بنی گانٹز کے دورہ مراکش اور دونوں فریق کے درمیان کچھ سیکورٹی تعاون کے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے ہی الجزائر اور مراکش کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
صیہونی اخبار جیروزلم پوسٹ نے فرانسیسی اخبار لوپینین کی اس رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں مراکش اور الجزائر کے درمیان شدید کشیدگي کی بات کہی گئی ہے۔ صیہونی اخبار لکھتا ہے کہ یہ کشیدگی، شمالی افریقہ میں اسرائیل کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے۔
جیروزلم پوسٹ لکھتا ہے کہ بنی گانٹز کے مراکش کے دورے اور دونوں فریق کے درمیان سیکورٹی معاہدے کے بعد جو اسرائیل اور مراکش کے درمیان پہلا معاہدہ تھا، رباط اور تل ابیب کے درمیان تعاون بڑھنے سے الجزائر کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
فرانسیسی اخبار لوپینین نے ایک باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ الجزائر اور مراکش کے درمیان کشیدگی روز بہ روز بڑھ رہی ہے اور آج تو شمالی افریقہ کے دو ممالک کے درمیان جنگ کی باتیں بھی ہونے لگی ہیں۔
الجزائر کی فوج کے ایک ذریعے کا بھی کہنا ہے کہ الجزائر، مراکش کے ساتھ جنگ نہيں چاہتا لیکن جنگ کی پوری تیاری ہے۔
القدس العربی روزنامہ لکھتا ہے کہ اس ذریعے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مراکش کی حمایت نے الجزائر کو ناراض کر دیا ہے۔
اس ذریعے کا کہنا ہے کہ الجزائر کی تشویش جن ہتھیاروں نے بڑھائی ہے وہ الیکٹرانک جنگ کے ہتھیار اور ڈرون ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے میڈیا میں یہ خبر آئی تھی کہ اسرائیل اور مراکش کے درمیان 22 ملین ڈالر کا سمجھوتہ ہوا ہے جس میں صیہونی فضائی صنعت مراکش کو خودکش ڈرون طیارے کامیکاز سے مسلح کرے گی۔