Mar ۱۰, ۲۰۲۲ ۱۱:۲۵ Asia/Tehran
  • سعودی عرب میں قید حماس کے نمائندے کو بنا علاج مارنے کی کوشش

سعودی عرب میں قید کی مدت پوری ہونے کے باوجود حماس کے نمائندے کو رہا نہ کرنے اور انکے لئے ضروری علاج مہیا نہ کئے جانے پر، برطانیہ میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اسے قتل عمد سے تعبیر کرتے  ہوئے اس پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

برطانیہ میں انسانی حقوق کی عربی تنظیم نے کہا ہے کہ سعودی انتظامیہ حماس کے نمائندے محمد الخضری کو علاج کی سہولت نہیں دے رہی ہے جو عمداً قتل کے مترادف ہے، جس  پر روک لگنی چاہیئے۔

اس تنظیم کے مطابق، سعودی انتظامیہ محمد الخضری کی ‎سزا کے گزشتہ مہینے پورے ہونے کے باوجود انہیں رہا نہیں کر رہی ہے۔

84 سال کے محمد الخضری کو اپریل 2019 میں سعودی عرب میں فلسطینی کاز کی حمایت کے جرم میں بڑی تعداد میں فلسطینی اور اردنی شہریوں کے گرفتاری کی مہم کے تحت گرفتار کیا گیا۔ ان کی سزا کی مدت کو انکی خراب صحت کے باعث 6 سال کم کردیا گیا تھا۔

برطانیہ میں انسانی حقوق کی عربی تنظیم نے کہا ہے کہ محمد الخضری کو گرفتاری کے دن سے ہی ایذائیں دی گئیں اور انکے ساتھ جیل کے عملے نے توہین آمیز سلوک کیا۔

4 اپریل سنہ 2019 کو سعودی انتظامیہ نے حماس کے نمائندے سمیت سعودی عرب میں مقیم 60 سے زائد فلسطینی اور اردنی باشندوں کو فلسطین کی استقامتی تنظیم کی مالی امداد کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے ان افراد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان لوگوں کو بنا کسی الزام، قانونی دلیل اور منصفانہ کارروائی کے سزا دی گئی۔

ٹیگس