یو اے ای میں بننے جا رہا ہے یہودیوں کا خاص محلہ
خلیج فارس کی یہودی برادریوں کی انجمن کے سربراہ نے خبر دی ہے کہ متحدہ عرب امارات میں پورا ایک یہودی محلہ بننے والا ہے تاکہ یہودی آرام سے اپنی مذہبی رسومات اور پروگرام انجام دے سکیں اور وہاں زندگی بسر کر سکیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں یہودی کونسل کے سینئر خاخام نے خبر دی ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے ممالک میں یہودیوں کا پہلا محلہ بنانے کے بارے میں گفتگو ہو رہی ہے۔
خلیج فارس جیوش ایسوسی ایشن (AGJC) کے سربراہ ایلی عبادی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں تقریباً 2000 یہودی رہتے ہیں اور 500 یہودی اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔
الخلیج الجدید نیوز ویب سائٹ نے عبادی کے حوالے سے بتایا ہے کہ 2020 میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ "آبراہم" معاہدے پر دستخط کے بعد سے ان یہودیوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔
صیہونی ربی نے دعوی کیا کہ ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایک یہودی بستی اور محلہ ہے۔ میں نے اس بارے میں چند رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز سے بات کی، تمام سہولیات کے ساتھ ایک خاص یہودی محلے کی تعمیر۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک ایسا پڑوس چاہتے ہیں جہاں عبادت گاہ میں "نجی گھر، رہائشی یونٹ، ہوٹل اور شاپنگ مالز" ہوں۔ یہ وہی ہے جس کی میں تلاش میں ہوں، اس سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں۔
یہودی ربی نے یہ بھی کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں یہودی عبادت گاہوں اور اسکولوں کی تعمیر اور ان کی رسومات کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔