May ۰۸, ۲۰۲۲ ۱۰:۲۶ Asia/Tehran
  • اب خود صیہونیوں کو اپنے زوال کے آثار نظر آنے لگے

سابق صیہونی وزیر اعظم، تاریخی پس منظر کے تحت صیہونی حکومت کی آٹھویں دہائی میں اسکے زوال پر فکرمند ہیں۔

ایہود براک نے کہا ہے اسرائیلی حکومت آٹھویں دہائی کی بد دعا کا شکار ہوگی اور اپنے قیام کی 80 ویں سالگرہ سے پہلے ہی ختم ہو جائے گی۔

صیہونی اخبار یدیعوت احارانوت کے مطابق، ”یہودیوں کی پوری تاریخ میں، یہودیوں نے کبھی بھی 80 سال سے زیادہ حکومت نہیں کی، سوائے دو دور کے؛ ایک داود کے دور اور حشمونیان کے دور میں اور ہر دور میں انکے زوال کا آغاز آٹھویں دہائی رہی ہے۔ “

فلسطین الیوم کے مطابق، موجودہ تجربہ، تیسرا تجربہ ہے اور اس وقت اسرائیل اپنی عمر کی آٹھویں دہائی میں ہے اور اس بات کا ڈر ہے کہ ماضی کی طرح آٹھویں دہائی کی بد دعا کی زد میں آئے گا۔

ایہود براک نے کہا کہ صرف اسرائیل کی کابینہ آٹھویں دہائی کی بد دعا کا شکار نہیں ہوئي بلکہ دنیا میں امریکہ، اٹلی اور روس کی کچھ حکومتیں آٹھویں دہائی کی لعنت کا شکار ہوئی ہیں۔

اس سے پہلے صیہونی فوج کے ریٹایرڈ جنرل اور صیہونی فوج کی خصوصی کمیٹی کے سابق سربراہ اسحاق بریک نے کہا تھا کہ مزاحمتی گروہوں کی دن بدن بڑھتی طاقت کے مد نظر یہ حکومت اپنے زوال کی طرف بڑھ رہی ہے۔

 

 

ٹیگس