شام کا واضح پیغام، ترکی سے کوئی مذاکرات نہیں
شام کا کہنا ہے کہ ترکی سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہيں ہے۔
روس میں شام کے سفیر نے دمشق کے بارے میں ترکی کی جارحانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دمشق کا انقرہ سے گفتگو کا کوئی ارادہ نہيں ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس میں شام کے سفیر ریاض حداد نے بتایا کہ ان کے ملک کے حکام کو ترک حکام کے ساتھ تنازع کے حل کے لیے بات چیت شروع کرنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
شام کے بارے میں ترکی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے ریاض حداد نے رشا ٹو ڈے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ وقتاً فوقتاً صوبہ الحسکہ میں لاکھوں شامیوں کو پانی کی فراہمی بند کر دیتا ہے کیونکہ اس نے آستانہ عمل مذاکرات کی ضامن حکومت کے طور پر ضروری وعدوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کم کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آستانہ عمل مذاکرات شام کی علاقائی اور ارضی سالمیت کے احترام کے لئے ہو رہے ہیں جبکہ ترکی دہشت گرد گروہوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور تنازع کے پرامن حل کے راستے میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے لہذا ہمارا انقرہ کے ساتھ حکومتی عہدیداروں کی سطح پر مذاکرات کا تب تک کوئی منصوبہ نہیں ہے جب تک کہ ترکی دمشق کے خلاف اپنی جارحانہ پالیسیوں کو ترک نہیں کرتا۔
ماسکو میں شام کے سفیر نے کہا کہ شام ان حکومتوں سے بات کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے جو دمشق کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتی ہیں۔