علاقے کے خلاف جنگ نظریاتی و عقائدی ہے: بشاراسد
شام کے صدر نے کہا ہے کہ علاقے کے خلاف جنگ درحقیقت ایک نظریاتی و عقائدی جنگ ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے منگل کو دمشق میں موریتانیا کے ایک پارلیمانی وفد سے ملاقات میں عرب ممالک کے حالات اور اس علاقے کے استحکام میں قوموں کے اصلی کردار کا جائزہ لیا۔
شام کے صدر نے کہا کہ علاقے کے خلاف جنگ بنیادی طور پر ایک فکری اور نظریاتی جنگ ہے جو عسکری جنگ سے بھی زیادہ خطرناک ہے اور زیادہ بااثر ہے۔
اس موقع پر موریتانیا کے پارلیمانی وفد نے شام کے موقف اور اس کی جانب سے عرب مسائل کی پابندی کو سراہا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ موریتانیا کے عوام کے نزدیک شام خاص اہمیت کا حامل ہے اور وہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شامی عوام کی ہمیشہ حمایت کرتے رہے ہیں۔
موریتانیا کے وفد نے اس سے قبل شام کے وزیرخارجہ فیصل مقداد سے ملاقات کی تھی اس ملاقات میں فیصل مقداد نے شام کے خلاف دہشتگردانہ جنگ میں موریتانیہ کے درخشاں موقف کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ کا مقصد شام کو کمزور کرنا، استقامتی محاذ، مسئلہ فلسطین کو تباہ و برباد کرنا اور مغرب واسرائیل کے مفادات کا حصول تھا ۔