تین روزہ جارحیت میں صیہونی حکومت کی شرمناک شکست
غزہ کے عوام نے پیر کی صبح سڑکوں پر نکل کر، جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کو فلسطینیوں کی جیت اور غاصب صیہونی حکومت کی شکست کا ثبوت قرار دیا۔ اسی کے ساتھ جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ نے بتایا ہے کہ جنگ بندی فلسطینیوں کی شرائط پر عمل میں آئی ہے اور دشمن نے ان شرائط کی پابندی نہ کی تو ہمارے حملے دوبارہ شروع ہوجائیں گے۔
شہاب نیوز ایجنسی کے مطابق غزہ کے عوام نے پیر کی صبح فلسطین کے پرچم کے ساتھ ، سڑکوں پر جلوس کی شکل میں نکل کے، غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں، مزاحمتی فلسطینی تنظیموں کی جوابی کارروائیوں کی قدردانی کی ۔ غزہ کے عوام نے اسی کے ساتھ مزاحمتی فلسطینی تنظیموں کی شرائط پر ہونے والی جنگ بندی کو فلسطین کی کامیابی اور غاصب صیہونی حکومت کی شکست کا ثبوت قرار دیا ۔
یاد رہے کہ فلسطین کے وقت کے مطابق اتوار اور پیر کی رات ، گیارہ بج کر تیس منٹ پر غزہ اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہوا۔
جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ نے بتایا ہے کہ یہ جنگ بندی تحریک مزاحمت فلسسطین کی شرائط پر ہوئی ہے ۔ انھوں نے خبردار کیا کہ اگر صیہونی دشمن نے ان شرائط کی خلاف ورزی کی جن پر جنگ بندی عمل میں آئی ہے ، تو ہمارے میزائلی حملے دوبارہ شروع ہوجائیں گے۔ انھوں غاصب صیہونی حکومت کی حالیہ جارحیت کے مقابلے میں فلسطینی عوام اور مزاحمتی تنظیموں کی استقامت کو قابل فخر قرار دیا اور کہا کہ اس جارحیت میں صیہونی حکومت کو ایک بار پھر شرمناک شکست کا سامنا ہوا اور فلسطینی عوام اور مزاحمتی تنظیموں نے ثابت کردیا کہ وہ پہلے سے زیادہ محکم اور قوی ہوئی ہیں ۔
زیاد النخالہ نے بتایا کہ حالیہ جارحیت کے جواب میں سرایا القدس نے اٹھاون غیر قانونی صیہونی بستیوں اور اہداف کو میزائلوں کا نشانہ بنایا ۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے میزائل موجود ہیں جن سے ہم مقبوضہ فلسطین میں ہر غیر قانونی صیہونی بستی اور صیہونی حکومت کے سبھی مراکز اور اہداف کو نشانہ بناسکتے ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ ہم نے جنگ بندی کے لئے جو شرائط پیش کیں ان میں شیخ بسام السعدی اور خلیل العوادہ کی رہائی بھی شامل ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ نے کہا کہ ہم اس عظیم فتح کو پوری فلسطینی قوم کوپیش کرتے ہیں جنہوں نے ایک بار پھر بے مثال استقامت اور پامردی کا ثبوت دیاہے ۔
قابل ذکر ہے کہ جمعے کی شام سے غزہ پر شروع ہونے والی صیہونی جارحیت میں پندرہ کمسن بچوں سمیت چوالیس فلسطینی شہید اور تین سو ساٹھ زخمی ہوئے ۔ اس جارحیت کے جواب میں مزاحمتی فلسطینی تنظیموں نے تل ابیب اور بن گورین ایئر پورٹ سمیت صیہونی اہداف پر میزائلوں اور راکٹوں کی بارش کردی جس سے پورے مقبوضہ فلسطین میں وحشت پھیل گئی اور غاصب صیہونی حکام ایک بار پھر تحریک مزاحمت فلسطین کی شرائط پر جنگ بندی معاہدے پر مجبور ہوگئے ۔