سعودی عرب، ایک سرگرم سیاسی کارکن کو سزائے موت
سعودی عرب میں قطیف کے ایک سرگرم سیاسی کارکن کو سزائے موت کا حکم سنادیا گیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: مرآت الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی ایک خصوصی عدالت نے قطیف کے سعود الفرج نامی ایک سرگرم سیاسی کارکن کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔
اس سعودی شہری کو دسمبر دو ہزار انیس میں اس کے گھر پر دھاوا بول کر حراست میں لیا گیا تھا جبکہ اس کے گھروالے کو ایک سال نو ماہ تک اس کے بارے میں کوئی اطلاع تک نہیں تھی۔
جبکہ اس سعودی شہری کو دفاع کے لئے وکیل کی سہولت تک سے محروم رکھا گیا۔ سعودی عرب میں زیرحراست افراد کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا جانا ایک معمول کا عمل ہے اور تحقیقات کے دوران زیر حراست افراد کو دفاع کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جاتی۔
اس سعودی شہری کو زیر حراست شدید جسمانی ایذائیں پہنچائی گئیں یہاں تک وہ کئی بار بیہوش بھی ہوا اور اسے اسپتال منتقل کیا گیا۔
اس سعودی شہری پر احتجاجات میں شرکت کرنے، انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطہ رکھنے، ایک دہشت گرد تنظیم میں رکنیت رکھنے اور ہتھار چلانے کی تربیت حاصل کرنے جیسے بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں ہر سال آزادی بیان اور دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے حکومت مخالف شہریوں کو حراست میں لیا جاتا ہے اور شدید ترین سزائیں دی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ سزائے موت دی دے جاتی ہے جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید بھی کی ہے۔
بارہ مارچ دو ہزار بائیس کو بھی الاحساء اور قطیف کے اکتالیس حکومت مخالف شیعہ مسلمانوں کو سزائے موت دی گئی تھی۔