سعودی عرب میں مخالفین پر ظلم و ستم جاری
سعودی عرب میں گزشتہ چند دن کے دوران علما، ناقدین اور کارکنوں کے خلاف طویل قید کی سزاؤں کے نفاذ میں تیزی آئی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، آل سعود حکومت نے علما، مبلغین، کارکنوں اور ناقدین کے خلاف اپنے جبر و استبداد کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
مرآۃ الجزیرہ کے مطابق سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے سعودی شیعہ عالم دین شیخ مجتبیٰ النمر کو 12 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
جون 2021 میں شیخ مجتبیٰ النمر کو سعودی فورسز نے قم سے واپس جاتے ہوئے بغیر کسی قانونی جواز کے الدمام انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا تھا۔
نجی ذرائع نے مرآۃ الجزیرہ کو بتایا کہ آل سعود نے عبداللہ النمر کے بیٹے شیخ مجتبیٰ النمر کو حراست کے تیسرے دن اپنے اہل خانہ سے فون کال کرنے کی اجازت دی جو دو منٹ سے زیادہ طویل نہيں تھی۔
سعودی عرب میں اس وقت جیل میں قید علما اور شیعہ شخصیات کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے۔
اب تک درجنوں سعودی شیعہ مسلمانوں کو آل سعود کے سیکورٹی ایجنٹوں نے گرفتار کر رکھا ہے۔ اگرچہ سعودی عرب میں شیعہ کارکنوں اور سعودی حکومت کے مخالفین کی گرفتاری ہمیشہ سے رہی ہے لیکن جون 2017 سے ولیعہد "محمد بن سلمان" کے اقتدار میں آنے کے بعد سے، شیعہ مسلمانوں اور سعودی مخالفین کی گرفتاریوں اور جبر و تشدد کے عمل میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
مئی 2019 میں سعودی حکومت نے 37 افراد کو سزائے موت دی تھی۔ اس کے علاوہ 12 مارچ 2022 کو 41 سعودی شیعہ مظاہرین اور مشرقی سعودی عرب کے الاحساء اور قطیف کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔
دوسری جانب تیونس کے ایک شہری نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عدالتی نظام نے اس کی بہن کو 15 سال قید کی سزا سنائی ہے جو سعودی عرب میں مقیم ڈاکٹر ہے۔