فلسطینی مجاہدوں کی چیک پوسٹ میں موجود صیہونی فوجیوں پر فائرنگ
فلسطینی مجاہدین نے صیہونی فوجیوں کے وحشیانہ اقدامات کے جواب میں ایک بار پھر غرب اردن کے شہر جنین کے مضافات میں واقع ایک صیہونی چیک پوسٹ پر گولیاں برسائی ہیں۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق، جمعے کی شام کو صیہونی فوجیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع فلسطینی شہری حمزہ عبدالجواد کی رہائشگاہ کو مسمار کردیا تھا جس کے جواب میں فلسطینی نوجوانوں نے دوتان میں واقع غاصب اسرائیلی فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے وہاں موجود صیہونی فوجیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔
بتایا جا رہا ہے کہ الخلیل کے جنوبی مضافات کے طارق بن زیاد علاقے پر بھی صیہونی فوجیوں نے حملہ کیا جس کا فلسطینی نوجوانوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
فلسطینی نوجوانوں نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں واقع ابودیس علاقے پر صیہونی فوجیوں کے حملے کو بھی ناکام بنایا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح غاصب اسرائیلی فوجیوں نے غرب اردن کے مختلف علاقوں سے آٹھ فلسطینی شہریوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونیوں کی بڑھتی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی کارروائیوں میں شدت آتی جا رہی ہے جس کا ایک اور نمونہ جمعرات کو جنین کے مضافات میں واقع الجلمہ صیہونی چیک پوسٹ پر حملے کی شکل میں دیکھا گیا ۔ یہ کارروائیاں تل ابیب کی توسیع پسندانہ پالیسیوں اور اقدامات کے جواب میں انجام دی جا رہی ہیں ۔
یاد رہے کہ غاصب صیہونی فوجی اپنے ناپاک غاصبانہ عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لئے فلسطین کے مختلف علاقوں پر حملے کر کے متعدد فلسطینیوں کو شہید اور زخمی جبکہ سیکڑوں کو گرفتار اور نامعلوم مدت کے لئے حراست میں لے لیتے ہیں تاہم فلسطینیوں کی مزاحمت اور استقامت کے نتیجے میں حالات اب تل ابیب کے حق میں نظر نہیں آرہے ہیں۔
دریں اثنا تازہ سروے کے نتیجے سے معلوم ہوا ہے کہ صیہونی نوجوانوں کے ایک تہائی حصے کو یقین ہے کہ پچیس سال بعد غاصب اسرائیلی حکومت کا وجود ہی نہیں رہے گا۔
اسرائیلی ٹی وی چینل بارہ کی جانب سے کئے گئے ایک سروے میں بھی تینتیس فیصد اسرائیلی نوجوانوں نے کہا ہے کہ انہیں ملٹری سروس میں شامل ہونے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ صیہونی مبصرین نے اس سروے اور اس کے نتائج کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
دوسری جانب صیہونی وزیر جنگ نے بھی، اسرائیلیوں کے مابین بڑھتے اختلافات اور شدت پسندی کی جانب سے خبردار کیا ہے۔
صیہونی وزیر جنگ بنی گانٹس نے جنہیں حالیہ انتخابات میں انتہاپسند دائیں بازو کے دھڑے کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، کہا ہے کہ صیہونیوں کی موجودہ ابتر صورتحال کے پیش نظر ان کے بقول ایک اعتدال پسند پارٹی کی تشکیل کی ضرورت ہے۔
گانٹس نے انتخابات میں اپنی شکست کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے نتیجے نے انہیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔
واضح رہے کہ گانٹس نے عبوری وزیر اعظم یائیر لاپید کے ساتھ ملکر ایک اتحاد کی شکل میں پارلیمانی انتخابات میں شرکت کی تھی تاہم انہیں نتن یاہو کی قیادت والے انتہاپسند دائیں بازو کے دھڑے کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔