Nov ۰۹, ۲۰۲۲ ۱۵:۳۴ Asia/Tehran
  •  عراق شام سرحد پر دھماکے

عراق شام سرحد پر دھماکوں اور حملوں کی خبریں موصول ہوئی ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملے غاصب صیہونی حکومت کے ڈرون طیاروں نے کئے ہیں.

عراقی ذرائع کے مطابق عراق شام سرحد پر کم سے کم چار دھماکے ہوئے ہیں اور علاقے پر لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کو پرواز کرتے دیکھا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ عراق شام سرحد پر عوامی رضاکار فورس کے ٹھکانوں کو ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ صورتحال کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ عراق شام سرحد پر یہ حملے اسرائیل نے کیے ہیں۔ 
بعض عراقی ذرائع نے بتایا ہے کہ القائم پاس کےراستےعراق سے شام میں داخل ہونے والے ایک لاجسٹک کنوائے پر حملہ ہوا ہے جس میں کم سے کم پچیس افراد مارے گئے ہیں ۔ عراق کے سرکاری ذرائع نے تاحال اس بارے میں کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ 
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ شام فوج نے صوبہ الحسکہ کے نواح میں دہشت گرد امریکی فوج کے ایک قافلے کو علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ 
خبروں کے مطابق شامی فوج کی مزاحمت کے بعد امریکی فوجی علاقے سے پسپائی پر مجبور ہوگئے۔
ستمبر دوہزار سترہ میں امریکہ کے فوجی بازو سمجھنے والے دہشت گرد گروہ داعش کی شکست کے بعد ، امریکی فوجی براہ راست شام میں داخل ہوگئے تھے جس کا مقصد شام کے تیل کے ذخائر اور قدرتی وسائل کی لوٹ کا سلسلہ جاری رکھنا تھا جو پہلے داعش کے ذریعے انجام پارہا تھا۔ 
قابل ذکر ہے کہ شام کی حکومت بارہا یہ بات زور دے کر کہہ چکی ہے کہ مشرقی اور شمال مشرقی شام میں امریکی فوجیوں کی موجودگی غیر قانونی ہے۔ اس کا مقصد ہمارے قدرتی وسائل کی لوٹ مار کے سوا کچھ نہیں۔
درایں اثنا شام میں روس کے آشتی مرکز کا کہنا ہے کہ النصرہ فرنٹ نامی دہشت گرد گروہ کے عناصر نے پانچ بار جنگ بندی والے علاقوں پر گولہ باری کی ہے۔ 
روسی آشتی مرکز کےنائب سربراہ اولیگ ایگوروف نے بتایا ہے کہ نصرہ فرنٹ کے دہشت گردوں نے صوبہ ادلب پر تین بار، صوبہ لاذقیہ اور حماہ کو ایک ایک بار توپ خانے سے نشانہ بنایا ہے۔

ٹیگس