شام میں دہشتگردوں کے حملے اور ترکیہ کی بمباری
امریکہ، مغرب اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ ، النصرہ فرنٹ نے شمال مغربی شام میں پانچ بار حملے کیے ہیں ۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ ترکیہ کے جنگی طیاروں نے شمال مشرقی شام کے بعض علاقوں پر حملے کیے ہیں۔
رشیا ٹوڈے کے مطابق ، شام میں روس کے آشتی مرکز کے نائب سربراہ اولیگ ایکوروف نے بتایا ہے کہ تحریر الشام کے نام سے سرگرم النصرہ فرنٹ کے دہشت گردوں نے شمال مغربی شام کے ان علاقوں کو پانچ مرتبہ گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے جنہیں آستانہ سمجھوتے کے تحت کم کشیدگی والا علاقہ قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریر الشام کے دہشت گردوں نے تین بار صوبہ ادلب اور دو بار صوبہ لاذقیہ پر گولہ باری کی ہے ۔ شامی فوج اور عوامی رضا کار فورس کے ہاتھوں پے در پے شکستوں کےباوجود مذکورہ دہشت گرد گروہ ترکیہ کی پشت پناہی میں، دہشت گردانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ ترکیہ کے جنگی طیاروں نے شمال مشرقی شام کے بعض علاقوں پر حملے کیے ہیں ۔ روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ترک فوج کے جنگی طیاروں نے شام عراق سرحد کے قریب، تل کوجر کو نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترک فضائیہ نے شمال مشرقی الحسکہ کے شہر المالکیہ کے نواح میں واقع ایک بجلی گھر پر بھی بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں علاقے کی بجلی منقطع ہوگئی ہے۔
صوبہ حسکہ کے نواحی علاقوں، زرکان، کوبانی اور مشرقی حلب کے نواح میں واقع صوبہ الشہبا کے بعض علاقے کو بھی ترکی فوج فضائیہ نے اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
صوبہ قامشلی کے بعض علاقوں پر بھی ترک فضائیہ کی بمباری کی خبریں ملی ہیں۔ ان حملوں نے والی ممکنہ جانی یا مالی نقصان کے بارے میں رپورٹ میں کچھ نہیں بتایا گیا ۔
ادھر المیادین ٹی وی چینل کے مطابق ترک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے مشرقی حلب کے نواحی شہر عین العرب کے اطراف میں سیرین کرد ڈیموکریٹک فورس کے ٹھکانوں پر جبکہ شمالی رقحہ میں عین عیسی کے قریب گندم کے ذخائر پر بمباری کی ہے۔
سیرین ڈیموکریٹک فورس کے ایک عہدیدار نے اپنے ٹوئٹ میں ترک فضائیہ کی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ داعش کو شکست دینے والے شہر کو آج ترک فضائیہ کی بمباری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ترک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے بہانے شمالی اور شمال مشرقی شام کے متعدد علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔