خاموشی کا بادشاہ اور موت کا کھیل...
عالمی برادری کی خاموشی کے سائے میں سعودی عرب ہر قسم کی آزادیوں کو کچلنے اور کارکنوں نیز ناقدین پر ظلم و ستم تیز کر کے خاموشی کا بادشاہ بن گیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام : انسانی حقوق کے حلقوں نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب آزادیوں کو دبانے اور اظہار رائے کے لیے سرگرم کارکنوں پر ظلم و ستم کے دوران ’خاموشی کا بادشاہ ‘ بن گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم "سندھ" نے اعلان کیا کہ سعودی عرب میں اظہار رائے ایک حساس مسئلہ بن گیا ہے جسے آل سعود حکومت جرم سمجھتی ہے اور اپنی رائے کا اظہار کرنے والوں کی من مانی گرفتاری کرکے انہیں متعدد قسم کے تشدد سے گزارتی ہے اور انہیں طویل مدت تک جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کے اندر سرکوبی میں فروغ کی وجہ سے کارکنوں اور مخالفین کو بولنے یا بیرونی ممالک سے اپیل کرنے سے گریز کرنے پر ترغیب دلائی جاتی ہے۔
سندھ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں آزادیوں کا فقدان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی متزلزل پالیسی کو ظاہر کرتا ہے جنہوں نے 2017 میں ولی عہد بننے کے بعد سے اس ملک میں سرکوبی میں اضافہ کر دیا ہے۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عدلیہ سعودی مخالفین اور ناقدین کو دبانے کا آلہ بن چکی ہے اور آل سعود حکومت اپنی پالیسی پر تنقید کرنے والوں کو خاموش کرنے کے لیے اس کا استعمال کرتی ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب سعودی حکومت بین الاقوامی انتباہات پر خاص توجہ دے رہی ہے جبکہ اس ملک میں سرکوبی کی شدت کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
بن سلمان طاقت کے تمام شعبوں پر غلبہ حاصل کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں خصوصی فوجداری عدالت بھی شامل ہے جو کہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کو نمٹانے والی عدالتی اتھارٹی ہے۔ یہ عدالتی اختیار دراصل اپوزیشن کی آواز کو دبانے اور خاموش کرنے کا آلہ بن گیا ہے۔