Dec ۱۲, ۲۰۲۲ ۱۹:۳۲ Asia/Tehran
  • ویسٹ بینک کی دھماکہ خیز صورت حال سے اسرائیل پریشان

ایک صیہونی جنرل کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کی صورت حال پہلی انتفاضہ سے پہلے کے دنوں جیسی ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: ایک صیہونی جنرل نے کہا کہ مغربی کنارے کی موجودہ صورت حال 1987 میں پہلی انتفاضہ کے دنوں سے ملتی جلتی ہے۔

صیہونی فوج کے ریزرو یونٹ کے جنرل اور تل ابیب یونیورسٹی کے پروفیسر میخائل میلیشتین نے معاریو اخبار میں اپنے مقالے میں صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے ادارے کے سربراہ کو صیہونی حکومت کے ساتھ مسلح تصادم کے جاری رہنے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

انہوں نے پہلے انتفاضہ کی 35ویں سالگرہ کے موقع پر لکھا کہ اس وقت بہت سے اسرائیلیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطینیوں کا غصہ اور بغاوت جلد ہی کم ہو جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور چند ہی دنوں میں تنازعات مغربی کنارے اور بیت المقدس تک پھیل گئے اور اوسلو معاہدے تک جاری رہے۔

اس فوجی جنرل اور صہیونی یونیورسٹی کے پروفیسر نے یہ بھی لکھا ہے کہ پہلا انتفاضہ مقبوضہ سرزمین کے فلسطینی باشندوں کے ساتھ اسرائیلیوں کا پہلا تصادم تھا اور اس وقت تک ان کا گرین لائن سرحدوں کے دوسری طرف سے بہت کم رابطہ تھا اور وہ ایسے فلسطینی کے طور پر پہچانے جاتے تھے جو غزہ اور ویسٹ بینک کے علاقوں سے اسرائیل کے بازاروں میں  جاکر کام کرتے تھے۔

میخائل میلیشتین نے مزید کہا کہ پہلے انتفاضہ نے فلسطینیوں پر گہرا اثر ڈالا۔ یہ فلسطینی علاقوں کا پہلا اندرونی تنازعہ تھا اور اس وقت تک زیادہ تر جھڑپیں فلسطین سے باہر کے فلسطینی گروہوں کی طرف انجام دی گئی تھیں لیکن اس بار فلسطینی برادری ایک منفرد اتحاد کے ساتھ میدان میں اتری ہے۔

ٹیگس