سنہ 2015 سے اب تک 11 ہزار یمنی بچے شہید اور معذور ہوچکے ہیں
یونیسیف کے اعلان کے مطابق، سنہ دو ہزار پندرہ سے اب تک گیارہ ہزار یمنی بچوں کی جان جا چکی ہے یا پھر زخمی ہوئے ہیں۔
سحرنیوز/ عالم اسلام: ایکونامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے اطفال کے فنڈ نے ایک بیان جاری کرکے بتایا ہے کہ ان اعداد و شمار میں صرف اقوام متحدہ کی جانب سے تصدیق شدہ واقعات کو لایا گیا ہے۔
یونیسیف کے مطابق یہ اعداد و شمار یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کے ابتدائی دنوں کے ہیں لہذا شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے اس بارے میں کہا ہے کہ سعودی اتحاد کے حملوں میں ہزاروں یمنی بچوں کی جان جا چکی ہے اور شدید محاصرے کے بعد پھیلنے والی بیماریوں یا پھر بھوک کے نتیجے میں لاکھوں یمنی بچے موت کے دہانے پر کھڑے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ صورت حال کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر بھی عائد ہوتی ہے کیونکہ اگست سنہ دو ہزار بیس میں انٹونیو گوتریش نے سعودی عرب کا نام، بچوں کی قاتل حکومت کی اقوام متحدہ کی فہرست سے نکلوا دیا تھا۔
یہ اقدام ریاض کی جانب سے دباؤ کے بعد کیا گیا تھا۔