سعودی عرب؛ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی خاطر قوانین میں ترمیم شروع
سعودی عرب غاصب صیہونی ریاست کے ساتھ اپنے تعلقات کو مختلف شکلوں میں معمول پر لا رہا ہے اور اس حوالے سے درآمدات و برآمدات سے جڑے قوانین میں اُس نے خاموشی کے ساتھ ترمیم کرنا بھی شروع کر دی ہے۔
سحر نیوز/عالم اسلام: سعودی لیکس کی رپورٹ کے مطابق سعودی اخبار ام القریٰ نے آزاد منڈیوں کی سرگرمیوں کے سلسلے میں کچھ ایسے قوانین کو شائع کیا ہے جنہیں سعودی حکام بڑی خاموشی کے ساتھ منظور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان قوانین میں کچھ ایسی گنجائشوں کو بڑھا دیا گیا ہے جن کے تحت سعودی عرب کی آزاد منڈیوں سے ہر قسم کا سامان دیگر ملکوں کی تمام آزاد منڈیوں کو برآمد اور اسی طرح ہر آزاد منڈی سے سعودی عرب کی منڈیوں میں سامان بغیر کسی کسٹم ڈیوٹی کے درآمد ہو سکتا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین اور دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اقتصادی قوانین میں ترمیم اس لئے کی جار ہی ہے کہ بغیر کسی بندش کے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات کو بحال کر دیا جائے اور اسی کے ضمن میں شراب کی ملک میں آمد پر بھی پابندی ختم ہو جائے۔
چند روز قبل ٹیکس، زکات اور کسٹم کے متعلقہ ادارے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے بازاروں میں شراب اور نشہ آور ڈرنکس کی فروخت منع ہے جس پر سعودی صارفین کا کہنا ہے کہ فروخت پر پابندی سے پہلے ملک میں انکی آمد اور درآمد پر پابندی عائد ہونی چاہیئے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے تل ابیب کے ساتھ ریاض کے تعلقات کو اسٹریٹیجک قرار دیتے ہوئے اس جانب اشارہ کیا تھا کہ جلد ہی ریاض اور تل ابیب کے تعلقات کی باضابطہ طور پر رونمائی کر دی جائے گی۔
دوسری جانب صیہونی پارلیمنٹ کینیسٹ کے رکن اور اقوام متحدہ میں صیہونی ریاست کے سابق نمائندے دنی دانون نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں برس کے دوران ریاض اور تل ابیب کے تعلقات مکمل طور پر معمول پر آ جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ آل سعود حکومت کے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ بڑے قدیمی اور دیرینہ تعلقات ہیں جو تاحال مخفی رہے ہیں، تاہم اب انہوں نے ان تعلقات کو عیاں کرنا شروع کر دیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ آل سعود حکام بعض سیاسی مصلحتوں منجملہ عالم اسلام کے ممکنہ سخت ردعمل اور بلاد مسلمین میں اپنی ساکھ بگڑنے کے خطرے کے پیش نظر، باضابطہ طور پر تل ابیب کے ساتھ ریاض کے تعلقات کا اعلان کرنے سے گریز کرتے آئے ہیں مگر یہ سلسلہ بھی ماہرین کے مطابق جلد ہی ختم ہو جائے گا۔ نا ماننا ہے کہ اب سعودی عرب میں ایسے مفتیوں کو تیار کر لیا گیا ہے جو قبلۂ اول کی غاصب اور ارضِ مسلمین پر قابض صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے جواز کا فتویٰ جاری کر چکے ہیں اور انکے فتوے سعودی حکام کے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔