Jan ۱۶, ۲۰۲۳ ۱۱:۱۰ Asia/Tehran
  • تیل کی چوری کا اصلی ہدف شامی اقتصاد کو نشانہ بنانا ہے: شامی نمائندہ

ایک شامی نمائندے نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے تیل کی چوری کا اصلی ہدف شام کی اقتصاد کو کمزور کرکے اسے تباہ کرنا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: المعلومہ ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق شام اورعراق کی غیرقانونی سرحد سے ہر روز درجنوں کی تعداد میں آئل ٹینکر شام سے عراق میں داخل ہوتے ہیں۔ یہ علاقہ غیرقانونی طور پر امریکی فوج کے کنٹرول میں ہے۔

یہ آئل کاروان شام سے تیل چوری کرکے عراق کردستان کے علاقے میں مسلسل داخل ہوتے ہیں اور وہاں سے یہ ترکی چلے جاتے ہیں اوروہاں سے یہ تیل صیہونیوں کے ہاتھ جا پہنچتا ہے ۔

تیل کی اس فروخت سے ہونے والی رقم کو عراق اورشام میں دہشت گردانہ مقاصد کےلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک عراقی رہبر جبار عودہ نے کہا ہے کہ امریکی افواج اس حوالے سے مشکو ک کردار ادا کررہی ہیں، وہ شام کے آئل فیلڈ سے تیل چوری کرکے عراق اوروہاں سے باہر جاکر بیچ رہے ہیں اور اس طرح روزانہ کئی ملین ڈالر حاصل کررہے ہیں اوریہ رقم دہشت گرد گروہوں اور دوسرے مشکوک گروہوں اورجماعتوں کی حمایت میں خرچ کئے جاتے ہیں جس سے عراق میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی ہے۔

عراقی تیل اورتوانائی کے سابق رکن غالب محمدعلی نے المعلومہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کردستان کے حکام روزانہ پانچ لاکھ بیرل تیل برآمد کررہے ہیں جس کا 90 فیصد جیہان بندرگاہ ترکی تک جانے والی آئل پائپ لائن کے ذریعے بھیجا جاتا ہے اور وہاں سے یہ تیل اسرائیلیوں کو بیچا جاتا ہے۔

شامی پارلیمنٹ کے ایک نمائندے محمد فواز نے کہا ہے کہ غاصب امریکی فوج کی طرف سے تیل کی چوری کا اصلی ہدف اورمقصد شامی عوام کو بھوکا رکھنا ہے اور اس کی اقتصاد کو تباہ کرنا ہے اورشام شہریوں کی صورتحال گزشتہ سال کی سردیوں کی طرح سے ہی ہے۔

اقوام متحدہ میں روسی سفیر واسیلی نبنزیا نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کی درآمد کا اہم ترین منبع شام سے تیل نکال کر اسے مختلف ممالک کو بیچنا ہے اوروہ ممالک جو یہ تیل خرید رہے ہیں وہ دہشت گردی کی مالی مدد کررہے ہیں۔

ٹیگس