Jan ۱۸, ۲۰۲۳ ۱۱:۱۹ Asia/Tehran
  • عوام میں اسرائیل کے تئیں نفرت کے باوجود اس سے قریب ہوتے مراکشی حکام

مراکش کے دارالحکومت رباط میں ہونے والے اجلاس میں غاصب صیہونی حکومت اور مراکش کے درمیان فوجی تعاون پر اتفاق ہو گیا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: فلسطینی نیوز ایجنسی سما کی رپورٹ مراکشی افواج کے کمانڈرانچیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مراکش اور صیہونی ریاست کے درمیان باہمی تعاون بڑھانے کی کمیٹی کا دو روزہ اجلاس 16 اور 17جنوری کو رباط میں منعقد ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مراکشی مسلح افواج کے انسپکٹر جنرل فاروق بلخیر اور صیہونی ریاست کی وزارت دفاع میں عسکری سیاسی امور دفتر کے ڈائریکٹر ڈرورشلوم کے درمیان باہمی فوجی تعاون کے مختلف شعبوں کے بارے میں تبادلۂ خیال ہوا۔

اجلاس میں زیر بحث آنے والے موضوعات میں لاجسٹک، تربیت اور مختلف جنگی ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے جیسے معاملات شامل تھے۔ اس کے علاوہ دوطرفہ باہمی تعاون کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا تاکہ انٹیلی جنس، ائیرڈیفنس اور الیکڑانک جنگ جیسے معاملات بھی اس باہمی تعاون کا حصہ بن سکیں۔

مراکشی افواج کے انسپکڑ جنرل نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون دوطرفہ مفادات ،اعتماد اورایک دوسرے کی حمایت پر مبنی ہے۔بارہ دسمبر 2022ء کو دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون اس وقت نئے مرحلے میں داخل ہوا تھا جب بلخیر اپنے پہلے دورے پر مقبوضہ سرزمین گئے تھے اور وہاں پر فوجی میدان میں جدید پیشرفت کی کانفرنس میں شرکت کی تھی۔

یاد رہے کہ تل ابیب اور رباط نے 2021ء میں باہمی سیکیورٹی کے معاہدے پر دستخط کئے تھے جس سے مراکش کے ہمسایہ ملک الجزائر نے شدید ناراض ظاہر کی تھی اور اس نے مغربی صحرائی علاقے کے معاملے پر مراکش سے اپنے سیاسی روابط منقطع کر لئے تھے جب کہ مراکش اور غاصب صیہونی ریاست کے درمیان تعلقات کے آغاز کے معاہدے پر سال 2020ء کے آخری ایام میں دستخط ہوئے تھے جس کے بعد امریکہ نے مغربی صحرا پر مراکش کی حاکمیت کو قبول کر لیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ مراکشی حکام نے ایسے عالم غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا شروع کر دیا ہے کہ اس ملک کے عوام میں صیہونی حکومت کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے اور عوام فلسطین کی حمایت میں پیش آنے والا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے اور بصدائے بلند فلسطینی عوام سے اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ گزشتہ برس قطر میں ہوئے فٹبال ورلڈ کپ کے دوران بھی مراکشی ٹیم اور اسکے حامی فلسطینی عوام کی حمایت کے لئے عالمی میڈیا کی سرخیوں میں چھائے رہے۔

ٹیگس