Jan ۳۰, ۲۰۲۳ ۱۸:۱۸ Asia/Tehran
  • سعودی خواتین کو ہے ملک میں مسائل کا سامنا

سعودی حکام کی جانب سے ملکی نظم و نسق کے ڈھانچے میں کی جانے والی تبدیلیاں اور خواتین پر سے بعض پابندیاں ہٹانے کے دعوؤں کے باوجود درجنوں خواتین آل سعود کی جیلوں میں غیر انسانی حالات میں زندگی گزار رہی ہیں۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: سعودی حکام نے 60 کے قریب خاتون سیاسی قیدیوں کو ان کی انسانی ضروریات اور صحت کی صورتحال کو نظر انداز کئے کرکے سخت حالات میں حراست میں لے لیا ہے۔

خلیج- 24 کے مطابق 12 سعودی خواتین کارکنوں کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے اور بہت سی سعودی خواتین آل سعود کی جیلوں میں غیر انسانی صورتحال میں ہیں اور ان میں سے بعض کو سزائے موت کا سامنا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ رہا ہونے والے کارکنوں کو گرفتار کیا جائے گا اور اگر وہ اپنی پرامن سرگرمیاں دوبارہ شروع کریں گے تو انہیں طویل قید کی سزا سنائی جائے گی۔

سعودی خواتین کارکنوں میں سے ایک یاسمین الغفیلی ہیں، جنہیں مئی 2021 میں ٹویٹس کرنے کی وجہ سے گرفتار کر کے زبردستی لاپتہ کر دیا گیا تھا۔

گرفتار ہونے سے پہلے، یاسمین الغفیلی نے ٹوئٹر پر انسانی حقوق اور قیدیوں کی آزادی اظہار رای کے دفاع میں ٹوئٹ کیا تھا لیکن ان کی شناخت ہونے کے بعد انہیں سکیورٹی فورسز نے القصم علاقے سے گرفتار کر لیا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ اس سعودی خاتون کارکن کی حراست کی جگہ کو ظاہر کیا جائے لیکن آل سعود حکومت نے اس مطالبے کا کوئی جواب نہیں دیا۔

انسانی حقوق کی تنظیم "سند" نے بتایا ہے کہ جبری گمشدگی ان ہزاروں سعودیوں کا مقدر ہے جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے منصوبوں اور پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

ٹیگس