بن سلمان کے قریبی ججوں پر لٹکی موت کی تلوار
انسانی حقوق کی تنظیم ڈان نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے سعودی شہریوں کو سزائے موت دینے کے معاملے میں ان کے حکم پر عمل کرنے والے 10 ججوں کے خلاف مقدمہ چلانے اور انہیں سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: انسانی حقوق کی تنظیم ڈان نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر نے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی درخواست پر 10 سابق ججوں کو "سنگین غداری" کے الزام میں سزائے موت دینے کی درخواست کی تھی۔
المیادین چینل کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، ڈان نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ریاض میں خصوصی فوجداری عدالت نے، جو سعودی عرب میں دہشت گردی کے مقدمات نمٹاتی ہے، 16 فروری 2023 کو اس معاملے پر اپنے پہلے خفیہ اجلاس میں، ججوں کی ایک بڑی تعداد پر بڑی غداری کا الزام عائد کیا تھا۔
ڈان تنظیم میں خلیج فارس کے علاقے کے ڈائریکٹر عبداللہ علاود نے کہا کہ ان ججوں کے خلاف خوفناک الزامات لگائے گئے ہیں۔ ججز جن میں سے کئی نے سعودی ولی عہد کی درخواست پر سعودی شہریوں کے خلاف سخت سزائیں سنائی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں خصوصی فوجداری عدالت کے ان دو ججوں کے، جن کا نام عبداللہ بن خالد اللحیدان اور عبد العزیز بن مداوی الجابر ہے، براہ راست کردار کے بارے میں رپورٹس سامنے آئی تھیں۔