عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات کا خیرمقدم کرتے ہیں، یمنی عہدیدار
ایک اعلی یمنی عہدیدار نے ایران اور سعودی عرب سمجھوتے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عرب اور اسلامی ملکوں کے دو طرفہ سفارتی رابطے ضروری ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: نیوز ایجنسی ایران پریس سے بات چیت کرتے ہوئے یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سیکریٹری یاسر الحوری کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت عرب اور اسلامی ملکوں کے درمیان ہراتفاق رائے کے حق میں ہے اور ایران سعودی عرب معاہدہ بھی اس قاعدے سے مستثنی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کا وجود اور امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیاں اسلامی ملکوں میں دوریوں کا سبب ہیں جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ عرب ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کا ہونا فطری تقاضہ ہے۔
یاسر الحوری نے مسئلہ یمن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن کا معاملہ الگ ہے اور تہران ریاض سمجھوتے یا دیگر سمجھوتوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں تاہم حکومت یمن ایسے سجھوتوں کا خیر مقدم کرتی ہے۔
مذکورہ یمنی عہدیدار نے کہا کہ ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات کی وجہ سے یمن کو الزامات کا سامنا تھا لیکن اب خود سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات بحال کرلیے ہیں۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھی ہمسائیگی کے اصول پر استوار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو یہ کہنے کا حق نہیں ہے کہ یمن نے ایران، عراق ، لبنان یا کسی بھی دوسرے ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات کیوں قائم کیے ہیں۔
یاسر الحوری کا کہنا تھا کہ ہم سعودی عرب کے ساتھ بھی ایسے ہی تعلقات کے خواہاں ہیں مگر یہ سعودی حکومت تھی جس نے یمن پر جارحیت کا ارتکاب کرکے تعلقات خراب کیے ہیں۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سیکریٹری کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب اس نتیجے پر پہنچ گیا ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل سے متاثر ہوئے بغیر دنیا کے تمام عرب اور اسلامی ملکوں کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے تو ہم بھی اس کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر یمن اور سعودی عرب تعلقات کو اچھی ہمسائیگی اور مشترکہ مفادات کے مطابق استوار ہونا بھی چاہیے۔
یاسر الحوری نے ایک بار پھر یہ بات زوردے کر کہی کہ یمن کی حکومت ایران اور سعودی عرب کے درمیان بات چیت اور تعلقات کا خیر مقدم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت سے ثابت ہوگیا کہ یمن کی حکومت کسی بھی وابستہ نہیں ہے اور ایران کے ساتھ اس کے تعلقات خالص اسلامی اور دوستانہ بنیادوں پر استوار ہیں۔
دوسری جانب عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان سمجھوتے کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کو کسی حدتک سیاسی اور سیکورٹی استحکام نصیب ہوگا۔
بیروت میں لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احمد ابولغیط کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کے خطے پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
درایں اثنا نیشنل ریویو چین کی وساطت سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کو خطے میں امریکی اہداف کی بڑی ناکامی قرار دیا ہے۔
مجلے کے مطابق تہران ریاض سمجھوتہ امریکہ کے اہم علاقائی اتحادی اسرائیل کی بھی شکست ہے کیونکہ وہ سعودی عرب سے تعلقات بحال کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے جبکہ ایران اس کا اصلی دشمن ہے۔
خیال رہے کہ ایران اور سعودی عرب نے جمعے کے روز چین کی ثالثی میں سات سال کی بے رخی کے بعد سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر دستخط کر دئے۔ اس معاہدے کے مطابق طے یہ پایا ہے کہ ایران و سعودی عرب کے وزرائے خارجہ آئندہ دو ماہ کے اندر اندر ایک دوسرے سے ملاقات کر کے اپنے اپنے سفیروں کی تعیناتی، سفارتخانوں کی بحالی اور ان سے جڑے دیگر معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔