غزہ پٹی پر صیہونیوں کے حملے، 50 ٹن دھماکہ خیز مادہ فلسطینیوں پر برسایا گیا
صیہونی جیٹ فائٹروں نے گذشتہ رات غزہ پٹی پر شدید بمباری کی ہے جس میں عام فلسطینی اور ان کی زرعی زمینیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ دریں اثنا تل ابیب میں بھی ایک شہادت پسندانہ کارروائی انجام دی گئی ہے جس سے صیہونی حکومت کی سلامتی کے لئے ایک چیلنج کھڑا ہوگیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: گذشتہ رات غزہ پٹی کے فلسطینیوں کے لئے انتہائی خوفناک رات رہی ۔ غاصب صیہونی فوج کی فضائیہ نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب، مزاحمتی افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بہانے، غزہ کے مختلف علاقوں پر شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کے گھروں اور زرعی زمینوں کو بری طرح نقصان پہنچا۔
دریں اثنا استقامتی گروہوں نے صیہونیوں کے فضائی حملوں کا جواب راکٹ داغ کر دیا ۔ حالانکہ صیہونی میزائلوں اور فلسطینیوں کے راکٹوں کی تباہی کے حجم کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، لیکن اسٹریٹیجک لحاظ سے فلسطین کے استقامتی محاذ کے راکٹوں نے جنگ کا توازن بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس کے علاوہ گذشتہ رات غزہ پٹی پر حملہ آور صیہونی جیٹ فائٹروں کو پہلی بار فلسطینیوں کی اینٹی ایئرکرافٹ گنوں کا بھی مقابلہ کرنا پڑا جس نے صیہونی فوج کے پائلٹس کو وحشت میں مبتلا کردیا ۔
استقامتی مجاہدوں نے خبردار کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی ہر حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ہر طرح کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ادھر غزہ پٹی کے شمالی علاقوں کے فلسطینیوں نے غرب اردن میں رہنے والے اپنے ہم وطنوں اور مجاہدوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ایک وسیع ریلی میں شرکت کی۔ ریلی میں شامل ہزاروں فلسطینی نعرہ لگا رہے تھے کہ اپنی جان سے اور اپنے خون سے مسجد الاقصی کی حفاظت کریں گے اور اس راستے میں اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔
تل ابیب سے موصولہ خبروں کے مطابق، ایک فلسطینی جوان نے شہادت پسندانہ کارروائی کے تحت اس شہر کے ایک پارک میں اپنی گاڑی کئی غاصب صیہونیوں پر چڑھا دی ۔ بتایا گیا ہے کہ اس مجاہدانہ کارروائی میں اب تک ایک صیہونی ہلاک اور کم از کم سات دیگر بری طرح زخمی ہوئے ہیں ۔
یوسف احمد سلیمان ابوجابر نام کا یہ فلسطینی، کفرقاسم ٹاؤن کا رہنے والا تھا جسے صیہونی فوجیوں نے اس کی گاڑی الٹنے کے بعد، گولی مار کر شہید کردیا۔ استقامتی گروہوں نے اس مجاہدانہ کارروائی کو فلسطینی مجاہدوں کی صلاحیت اور صیہونیوں کی کمزوری کی علامت قرار دیا ۔ باخبر ذرائع کے مطابق، حالات سے پریشان، صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس واقعے کے بعد مزید ریزرو افواج کو تعینات کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔