ترکیہ انتخابات: کوئی امیدوار واضح اکثریت نہ لے سکا، دوبارہ ووٹنگ کا امکان
ترکیہ کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اردوغان سمیت کوئی امیدوار واضح برتری حاصل نہ کرسکا اور 98 اعشاریہ 5 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگئی ہے۔
سحر نیوز/عالم اسلام: تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ترکیہ کے موجودہ صدر رجب طیب اردوغان اور ان کے حریف کمال قلیچدار اوغلو میں سے کوئی بھی اب تک عہدہ صدارت کے لئے درکار پچاس فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پایا ہے۔
سی این این نے ترکیہ کی سرکاری خبررساں ایجنسی انادولو کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب تک اٹھانوے اعشاریہ پانچ فیصد ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ترکیہ کے موجودہ صدر رجب طیب اردوغان اپنے اصل حریف کمال قلیچدار اوغلو سے آگے ضرور ہیں تاہم ابھی تک ان کو حاصلہ ووٹوں کی تعداد پچاس فیصد تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اردوغان نے انچاس اعشاریہ تین چار جبکہ ان کے سخت حریف کمال نے چوالیس اعشاریہ نو نو فیصد ووٹوں پر اپنا قبضہ جمایا ہے۔
یہ اردوغان کے بیس سالہ صدارتی دور میں پہلا اتفاق ہے کہ کسی ایک حریف نے انہیں انتخابات کے میدان میں سخت ٹکر دی ہے۔ اردوغان نے اپنی پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پہلے ہی مرحلے میں پچاس فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
جبکہ ان کے حریف کمال کا کہنا ہے کہ اگر ترک عوام یہی چاہتے ہیں کہ انتخابات دوسرے مرحلے میں داخل ہوں تو پھر ہم بھی خوشی سے اس کو تسلیم کریں گے۔ انہوں نے بھی اپنی پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں یہ دعویٰ کیا کہ اگر انتخابات دوسرے مرحلے میں پہنچتے ہیں تو پھر اس میدان کے فاتح وہ ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ترکیہ میں گزشتہ روز صدارتی اور پارلمانی انتخابات ہوئے جس میں اٹھاسی فیصد سے زائد عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ میدان میں تین صدارتی امیدوار تھے جبکہ پارلمینٹ کی چھے سو نشستوں کے لئے پارٹیوں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد سے زائد ووٹ نہ لینے پر 28 مئی کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں فیصلہ ہوگا۔ ترکیہ کی تاریخ میں پہلی بار24 پارٹیاں اور 151 آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ساڑھے 6 کروڑ سے زائد ہے۔