May ۲۰, ۲۰۲۳ ۱۲:۳۶ Asia/Tehran
  • دہشتگردی کے کسی بھی اقدام کا دردناک جواب دیں گے:زیاد النخالہ

فلسطین جہاد اسلام کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ وہ صیہونی دشمن کی جانب سے کسی بھی دہشت گردانہ اقدام کا دردناک جواب دیں گے کیونکہ تل ابیب اور دوسرے مقبوضہ شہر جہاد اسلامی کے میزائلوں کی زد پر ہیں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: المیادین کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی تحریک مزاحمت جہاد اسلامی کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے صیہونی ریاست کے حملوں میں شہید ہونے والے شہداء کی یاد میں رکھی جانے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک دن اپنے شہیدوں کے نام قدس شریف کی دیواروں، اس کی مساجد اور اس کے دروازوں پر لکھیں گے اور دشمن کی طاقت اور زورزبردستی کا وہم فلسطینی ملت کے ارادہ، قدرت اور کوشش سے ختم کر دیں گے۔ فلسطینی ملت کسی بھی فداکاری سے تردید نہیں کرے گے، ہمارے شہداء نے دشمنوں کے ساتھ رعب کے مقابلے میں رعب کا توازن پیدا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاد اسلامی کے ارکان نے اپنے افراد اور خاندان کے افراد کے بچھڑنے کے باوجود استقامت دکھائی ہے اور دشمن سے جنگ کی ہے اور جہاد اسلامی نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنی ملت کا دفاع کرنے کےلئے جنگ کرنے کےلئے آمادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کے ہر دہشت گردانہ اقدام کا ہم بہت واضح، زبردست اور دردناک جواب دیں گے کیونکہ تل ابیب اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقے ہمارے میزائلوں کی زد پر ہیں۔

زیاد النخالہ نے کہا کہ دشمن کا خیال تھا کہ ہم خضر عدنان اور اپنے دوسرے کمانڈروں کی شہادت کے بعد کوئی اقدام نہیں کریں گےلیکن ہماری فورسز نے طاقت کا ایک نیا توازن پیدا کیا ہے اور جنگ سے ثابت ہو گیا ہے کہ امتحانوں سے صیہونی دشمن پر فتح حاصل کی جاسکتی ہے۔ فلسطینی قوم نے صیہونی دشمن کی ناک خاک میں رگڑ کی رکھ دی ہے اور اس کی طاقت کا وہم خاک میں ملا دیا ہے اور ایک گروہ نے جنگ کرکے دشمن کو مذاکرات پر آمادہ کرکے ظلم و ستم کرنے سے روک دیا ہے، آج وہ ناقابل فوج کہاں ہے اور وہ صیہونی دشمن کی طاقت کہاں گئی!

انہوں نے کہا کہ ہمارا دشمن جھوٹ بول رہا ہے، اس نے مذاکرات سے علیحدگی نہیں کی بلکہ ہم مذاکرات ختم کئے ہیں۔ مذاکرات کے پانچویں دن ہم نے اپنی شرائط کا متن انہیں دیا اور انہیں کہا کہ یا اسے قبول کریں ورنہ ہم مذاکرات نہیں کریں گے۔ دشمن کے پاس جنگ کے امکانات زیادہ ہیں لیکن اس کے پاس جنگ کا ارادہ نہیں ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے حزب اللہ لبنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ لبنان اور سید حسن نصر اللہ کا موقف قابل تعریف ہے، ایک مشترک اور دائمی آپریشن روم اور جنگ میں وارد ہونے کی آمادگی جنگ کا دورانیہ کم کرنے میں ایک اہم عنصر تھا۔

ٹیگس