صیہونی قیدیوں کی جانب سے حماس کی تعریف پر صیہونی حکومت اور میڈیا سیخ پا
حماس کے پاس قید یوخاوید لیوشیتس کی طرف سے اس بیان کے بعد کہ حماس کے جوان، صیہونی قیدیوں کے ساتھ انسان دوستانہ رویہ اپنا رہے ہیں، نیتن یاہو کی حکومت اور اسرائیلی میڈیا میں سخت برہمی پائی جا رہی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: عبرانی میڈیا کے مطابق لیوشیتس کے اہل خانہ نے قیدیوں کے امور کے ذمہ دار گال ہیرش کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ حماس کی تعریف میں انٹرویو نہ دیں۔
در ایں اثنا صیہونی حکومت کے چینل -13 نے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے غزہ سے آزاد ہونے والوں سے کہا تھا کہ انٹرویو میں یہ نہ کہا جائے کہ القسام بریگيڈ کے جوانوں نے قید کے دوران اس کے ساتھ اچھا رویہ رکھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لویشتر کے اہل خانہ کو ایسا کوئی پیغام نہيں بھیجا گیا تھا بلکہ یہ پیغام ایخیلوف اسپتال کے لئے تھا جہاں اسے رکھا گیا تھا۔
اسی طرح اسرائيلی حکام نے " کان " ٹی وی چینل کے ساتھ ایک گفتگو میں کہا ہے کہ غزہ سے رہا ہونے والے قیدی یوخاوید لیویشتس کو میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہيں دینی چاہیے تھی اور یہ ایک بہت بڑی غلطی تھی۔
واضح رہے کہ فلسطینی استقامتی محاذ نے ابھی حال ہی میں 79 سالہ نوریت کوپر Nurit Cooper اور 85 سالہ یوشوید لِفشِٹز Yocheved Lifshitz دو اسرائيلی خاتون قیدیوں کو انسانی ہمدردی اور بیماری کی وجہ سے رہا کیا ہے۔ ان کی رہائی کے بعد غاصب اسرائیل ان خاتون قیدیوں کے حوالے سے یہ جھوٹا پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ حماس نے ان قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔ لیکن فلسطین کے استقامتی محاذ کی قید سے رہا ہونے والی 85 سالہ اسرائیلی خاتون نے حماس کے رویہ کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ قید کے دوران حماس کے ارکان کا رویہ دوستانہ رہا اور انہوں نے تمام ضروریات کا خیال رکھا۔