موساد کی خونخوار جاسوس کا اعتراف، عراق میں بڑی سازش کا انکشاف
صیہونی حکومت کی خونخوار خفیہ ایجنسی موساد کی جاسوس کا کہنا ہے کہ عراق میں شیعہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کا منصوبہ تھا۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: چند ماہ قبل عراق میں لاپتہ ہونے والی صیہونی حکومت کی شہری الزبتھ تسرکوف نے حال ہی میں شائع ہونے والی اپنی تصاویر میں اعتراف کیا ہے کہ وہ موساد اور سی آئی اے کی جاسوس تھیں اور ان کا منصوبہ عراقی شیعوں میں تفرقہ پیدا کرنا تھا۔
عراقی ذرائع نے گزشتہ روز اسرائیل کی خونخوار خفیہ ایجنسی موساد اور امریکا جاسوسی ادارے سی آئی اے کی جاسوس ایلزبتھ تسرکوف کے اعترافی بیانات شائع کیے ہیں۔
یہ اعترافات عراق میں صیہونی حکومت کے اس جاسوس کے لاپتہ ہونے کے بعد پہلی بار شائع کیے گئے ہیں۔
صیہونی ذرائع نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ سورکوف ایک "اسرائیلی - روسی محقق ہیں جنہوں نے سیاح کے طور پر عراق کا سفر کیا تھا۔
اسرائیلی وزیر بنیامن نتن یاہو کے دفتر نے عراق میں موساد کی اس جاسوس کی گمشدگی کو تقریباً 4 ماہ گزر جانے کے بعد عراقی مزاحمتی فورس حزب اللہ پر الزبتھ تسرکوف کو گرفتار کرنے کا الزام بھی عائد کیا اور اس جاسوس کی جان کی حفاظت کا ذمہ دار عراقی حکومت کو ٹھہرایا تھا ۔
یہ اسرائیلی جاسوس ویڈیو میں کہتی ہوئی نظر آ رہی ہے کہ میں اسرائیلی شہری ہوں، میری عمر 37 سال ہے، میں اسرائیل چھوڑ کر امریکہ چلی گئی تھی۔ میں نے موساد اور سی آئی اے کے لیے کام کیا، میں نے شمال مشرقی شام میں اسرائیل اور شامی ڈیموکریٹک فورسز کے درمیان تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، میں وہاں 2022 میں گئی تھی۔
الزبتھ تسرکوف مزید کہتی ہیں کہ میں نے عراق میں موساد اور سی آئی اے سے منسلک فورس کے طور پر اختلافات کے معاملے پر کام کیا اور عراق میں مظاہروں کی ہم آہنگی کے ذریعے ان اختلافات کو مضبوط کیا، ہم اختلافات کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ عراق میں شیعوں کے درمیان جنگ چھڑ جائے۔