اقوام متحدہ کے ملازمین پر تشدد، حماس کے بیان دینے پر کیا مجبور
میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ حماس کے خلاف اعتراف کرنے کے لیے انروا کے ملازمین پر تشدد کیا گیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین انروا نے غزہ جنگ میں انسانی حقوق کی خلاف تل ابیب کے جرائم پر ایک رپورٹ مرتب کرتے ہوئے، جھوٹے اور جبری اعترافات حاصل کرنے کے لیے اسرائیلی جیلوں میں اپنے ملازمین کے ساتھ "تشدد اور ناروا سلوک" کا انکشاف کیا۔
فارس نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین UNRWA کا کہنا ہے کہ اس کے کچھ ملازمین نے اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے کے بعد اطلاع دی ہے کہ ان پر اسرائیلی حکام کی طرف سے یہ جھوٹا بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا کہ یہ ایجنسی تحریک حماس سے وابستہ ہے اور اس کے عملے نے 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملوں میں حصہ لیا تھا ۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے UNRWA کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر جولیٹ تھوما کے حوالے سے کہا ہے کہ ایجنسی اپنی 11 صفحات کی غیر مطبوعہ رپورٹ میں موجود معلومات کو دیگر ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارنا، مصنوعی طور پر غرق کرنا یا واٹر بورڈنگ اور خاندان کے افراد کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں وغیر اسرائیل کی طرف سے UNRWA کے ملازمین کے خلاف کیے جانے والے تشدد میں شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب جنگ ختم ہو جائے تو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تمام معاملات کی تحقیقات کے لیے تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہیے۔
چند ماہ قبل صیہونی حکومت نے غزہ پٹی میں انروا کے 12 ملازمین پر طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز کے دوران حماس کے ساتھ تعاون کا الزام لگایا تھا اور اسی بہانے سے 18 ممالک اور یورپی یونین نے بغیر کسی ثبوت کے اس ایجنسی کی مالی امداد روک دی تھی۔