فلسطینی تنظیم تحریک حماس نے غزہ کے خلاف ہمہ جہتی جارحیت میں صیہونی حکومت کی بھرپور مدد کرنے پر مغربی ممالک بالخصوص امریکہ پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
سحرنیوز/ عالم اسلام: الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک حماس کے بیرون ملک سیاسی شعبے کے سربراہ سامی ابو زھری نے فلسطینیوں کے خلاف جعلی اسرائیلی حکومت کے جرائم کے لیے امریکہ اور مغرب کی بھرپور حمایت پر شدید تنقید کی۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ وہ غزہ میں کسی بھی غیر ملکی فوجی کی موجودگی کو برداشت نہیں کریں گے۔ ابو زھری نے مزید کہا کہ غاصب صیہونی حکومت جنگ کو روکنے کے لیے کسی سمجھوتے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو القسام بٹالین کے جوان قابضوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جعلی صیہونی حکومت فلسطینی مزاحمت کو کمزور کرنے میں ذلت آمیز طریقے سے ناکام رہی ہے۔ حماس کے رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ صیہونی حکومت شدید کنفیوژن کا شکار ہے اور اس حکومت کی فوج بھی بغیر کسی وژن کے لڑ رہی ہے۔ اُدھر غزہ میں سات اکتوبر کے بعد سے شہیدوں کی تعداد پینتیس ہزار تین سو سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اناسی ہزار دوسو اکسٹھ فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ صیہونی ٹولہ اب تک غزہ میں چھے سو سے زائد مساجد کو مکمل طور پر تباہ کر چکا ہے۔ اسکے علاوہ ساٹھ قبرستان اور ادارہ اوقاف سے وابستہ پندرہ مراکز منجملہ قلمی نسخوں کے حامل ایک اہم مرکز کو بھی صیہونی ٹولے نے تباہ کر دیا ہے۔