پنٹاگون کے سابق عہدہ دار: اسرائيل خودکشی کی طرف بڑھ رہا ہے!
امریکی وزارت دفاع پنٹاگون کے سابق ڈگلس میک گریگر نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل، ایران کے خلاف اشتعال انگيز اور یک طرفہ کارروائیوں کے ذریعے خطرناک راہ پر چل رہا ہے اور عملی طور پر وہ سیاسی و فوجی خودکشی کی سمت بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں صاف کہا ہے کہ " یہ بہت واضح ہے کہ اسرائيلی، دوبارہ مسلح ہونے ، دوبارہ کھڑے ہونے کی کوشش کر رہے ہيں تاکہ ایران پر پھر سے حملے کے لئے خود کو تیار کر سکیں۔ "
انہوں نے غزہ میں حالیہ جنگ بندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ" اسرائيل بجٹ اور اینٹی میزائل سسٹم کے شعبے میں بہت سے چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔ اسرائيل کی معیشت تباہ ہو گئی ہے اور تل ابیب و حیفا جیسے اس کے شہروں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ ان حالات میں اسرائیل کو جنگ بندی کی بہت زیادہ ضرورت تھی۔
انہوں نے نیتن یاہو کا یوکرین کے صدر زیلنسکی سے موازنہ کیا اور کہا کہ " دونوں کی ایک ہی صورت حال ہے، دسیوں لاکھ لوگ ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہيں۔"
اپنے انٹرویو کے ایک حصے میں پنٹاگون کے اس سابق عہدہ دار نے ایران و اسرائيل کی آبادی اور فوجی طاقت کا موازنہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ " میری تشویش کی اصل وجہ یہ ہے کہ اسرائیلی خودکشی کی طرف بڑھ رہے ہيں۔ ان کی آبادی صرف 9 90 لاکھ ہے جبکہ ایران نو کروڑ 20 لاکھ کی آبادی کے ساتھ ایسی قوم ہے جو اگرچہ حالات سے خوش نہ بھی ہو تب بھی بیوقوف اور احمق ہرگز نہیں۔ ہمیں اب یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اس دنیا میں ایسے ملک بھی ہيں جن کی باصلاحیت آبادی بھی ہے اور جن کے پاس حقیقی فوجی طاقت حاصل کرنے کی توانائی بھی ہے۔