Sep ۱۳, ۲۰۲۵ ۰۷:۱۱ Asia/Tehran
  • غزہ میں غذائی قلت تشویشناک؛ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کی رپورٹ

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت تشویشناک شرح سے بڑھ رہی ہے اور غزہ شہر میں ہزاروں بچے خوراک کی کمی کے باعث شدید جسمانی کمزوری کا شکار ہیں

سحرنیوز/عالم اسلام: یونیسف کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق، جولائی میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد 8.3 فیصد تھی جو گزشتہ مہینے بڑھ کر 13.5 فیصد تک پہنچ گئی۔ غزہ شہر میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے جہاں گزشتہ مہینے 19 فیصد بچوں کو غذائی قلت کا علاج مہیا کیا گیا جبکہ جولائی میں یہ تعداد 16 فیصد تھی۔ یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ غزہ شہر میں بچوں کو اضافی غذائیت کی ضرورت ہے۔ اگرچہ ادارہ بچوں کے لیے مقوی خوراک کی مزید مقدار لایا ہے لیکن علاقے میں اسرائیل کی عسکری کارروائی کے باعث 10 غذائیت مرکز بند ہو گئے ہیں جو بچوں کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔
انہوں نے ہر جگہ غذائیت کی فراہمی کو تحفظ دینے کی ضرورت واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بچے کو غذائی قلت سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ اگر امداد تک محفوظ رسائی میسر ہو تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ شہر میں مقیم تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو روزانہ بمباری کا سامنا ہے اور انہیں اپنی بقا کے لیے درکار ذرائع تک رسائی میں شدید مشکلات درپیش ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے پورے شہر کو خالی کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے 'اوچا' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کے بعد گزشتہ روز تک 25 ہزار لوگوں نے غزہ شہر کے مختلف علاقوں سے انخلا کیا۔
شہر میں بعض اہم خدمات معطل ہو چکی ہیں اور امدادی کارکنوں کو زندگیاں بچانے کے لیے کڑی جدوجہد کا سامنا ہے۔ بمباری میں بعض امدادی مراکز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔امدادی شراکت داروں کے مطابق، شدید فضائی حملوں کے باعث بنیادی طبی مراکز میں خدمات کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ علاج معالجے کے 12 مراکز نے کام بند کر دیا ہے جبکہ بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے والے دو مراکز میں بھی کام معطل ہو گیا ہے۔
شمالی غزہ میں 95 عارضی تعلیمی مراکز بند ہونے کا خدشہ ہے جہاں تقریباً 25,000 بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔غزہ میں صحت کی سہولیات پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت 'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق، غزہ کے تقریباً نصف فعال ہسپتال غزہ شہر میں موجود ہیں جبکہ ہنگامی طبی امداد کے شعبوں میں نصف بستر بھی انہی ہسپتالوں میں ہیں۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ ان باقیماندہ سہولیات کو کھونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ غزہ کے اندر اور اس کے تمام حصوں میں امدادی عملے کی سرگرمیوں اور نقل و حرکت کے لیے مکمل سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ دہراتا ہے جس میں شمال اور جنوب دونوں تک بلا رکاوٹ رسائی بھی شامل ہے۔
ادھراقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ صیہونی حکومت انسانی امداد اور خوراک کی فراہمی کا عمل شروع کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی صحافیوں کے داخلے کے لیے ضروری اجازت نامے جاری کرے تاکہ خطے میں ہونے والی پیش رفت کو آزادانہ طور پر کور کیا جاسکے۔UNRWA نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام کراسنگ کو کھولنا اور غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی قائم کرنا ضروری ہے۔

ٹیگس