اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں صیہونیت مخالف جذبات میں شدت
عرب اور مسلم ممالک نے آج اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غاصب صیہونی وزیرِاعظم نتین یاہو کی تقریر شروع ہوتے ہی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا
سحرنیوز/عالم اسلام: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے رواں اجلاس میں جو بات عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے وہ غاصب صیہونی حکومت سے عالمی رہنماؤں کی بیزاری اور فلسطین و غزہ میں اسکے جارحانہ اور انسانیت سوز اقدامات پر ان کی کڑی اور کھلی تنقید ہے۔
گزشتہ دنوں ایران سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہوں نے صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کو سخت ہدف تنقید بنایا ہے۔ جاپانی وزیر اعظم شِگیرو ایشیبا نے صیہونی حکومت پر زور دیا وہ فوجی کارروائی فوری طور پر روک دے، انہوں نے غزہ میں صیہونی اقدامات کو یکطرفہ کارروائی قرار دیا اور کہا یہ قابل قبول نہیں ہے۔
ہالینڈ کے وزیر اعظم دیک اسخوف نے فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ میں صیہونی حکومت کے اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہوئے اُسے ناقابل قبول بتایا اور غاصب حکومت کے خلاف یورپی یونین کے پابندیوں کے منصوبوں سے اپنے ملک کی حمایت کا اعلان کیا۔
کولمبیا کے صدر گسٹاؤ پیٹرو نے بھی صیہو نی حکومت اور امریکہ کو سخت ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے فلسطین اور غزہ کے سلسلے میں عالمی برادری کی بے عملی پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ اب غزہ کے بارے میں سفارتکاری اپنا کردار کھو چکی ہے۔
ترک صدر اردوغان نے کہا کہ غزہ میں جنگ نہیں ہو رہی، ایک طرف جدید ترین اور مہلک ہتھیاروں سے لیس فوج اور دوسری طرف معصوم شہری ہیں، یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں ہے بلکہ یہ ناجائز قبضے، جبری نقل مکانی، جلاوطنی، اور نسل کشی کی پالیسی ہے۔
انڈونیشیا کے صدر نے بھی کہا کہ ہم فلسطینیوں کی انصاف اور قانون سے محرومی کے سامنے خاموش نہیں رہ سکتے، ہمیں ان کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔
فرانس، لکزمبرگ، مالٹا، اینڈورا بیلجیئم اور موناکو نے اس بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان بھی کیا جس کے بعد فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرنےوالے ممالک کی تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کر گئی۔
اسی سلسلے میں آج تمام اسلامی اور عرب ملکوں نے غاصب صیہونی ٹولے کے وزیر اعظم کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے اور خطاب کے موقع پر جنرل اسمبلی سے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر بڑھتے صیہونی مخالف جذبات اور عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ احکامات کے پیش نظر صیہونی وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو نیویارک پہنچنے کے لئے غیر معمولی راستہ اپنانے پر مجبور ہو گئے اور انہوں نے اپنے راستے کو طولانی کرتے ہوئے اکثر یورپی ممالک کے فضائی حدود میں پرواز کرنے سے گریز کیا تاکہ کہیں انہیں عدالتی حکم کے تحت گرفتار نہ کر لیا جائے۔