ٹرمپ کے نام نہاد منصوبے کو قبول کرنا فلسطین پر کاری ضرب کے مترادف: انصاراللہ یمن کے رہنما
انصاراللہ یمن کے سینیئر رکن "نصرالدین عامر" نے غزہ کے سلسلے میں ٹرمپ کے نئے منصوبے پر سخت تنقید کی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: نصرالدین عامر نے کہا کہ کوئی بھی عرب اور اسلامی تنظیم حتی کہ استقامتی محاذ اور اس کے حامیوں کو سرزمین فلسطینی کی ایک بالش پر بھی سمجھوتہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
نصرالدین عامر نے کہا کہ جن لوگوں نے نہ صرف فلسطین کی آزادی کے لیے مجاہدت سے گریز کیا بلکہ صیہونی حکومت کے حق میں سازشیں رچیں، آج امریکی- صیہونی مکارانہ منصوبے کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ اس منصوبے کے نتیجے میں غزہ کے 20 لاکھ فلسطینی اپنی سرزمین جھوڑنے پر مجبور ہوجائیں گے اور ایک اور "نکبہ" ان پر مسلط کردیا جائے گا۔
انصاراللہ کے رہنما نے کہا کہ یہ ناپاک سازش در اصل "گریٹر اسرائیل" کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کی جا رہی ہے۔
انہوں نے جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ کے شجاعانہ اور تاریخی موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ زیاد النخالہ نے ثابت کردیا کہ فلسطین کی استقامتی تنطیمیں، دھونس دھمکیوں اور دباؤ میں آکر فلسطین کے مستقبل پر سمجھوتہ نہیں کریں گی۔
انہوں نے فلسطین اور اسلامی مقدسات کو ختم کرنے کی سازشوں کے مقابلے میں عرب اور مسلم قوموں کی، بلند آواز میں احتجاج کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ حکومتیں باقی نہیں رہیں گی لیکن اگر قوموں نے علاقے پر صیہونیوں کا تسلط قبول کرلیا، تو انہیں تا ابد پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ صیہونی وزیر اعظم اور امریکی صدر نے پیر کے روز اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں غزہ کے لیے اپنے گھناؤنے منصوبے کی رونمائی کی جسے جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے صیہونی حکومت وہ اہداف حاصل کرنا چاہتی ہے جو جنگ کے ذریعے حاصل نہ کرسکی۔
زیاد النخالہ نے کہا یہ امریکی- اسرائیلی منصوبہ دراصل علاقے کو تباہ کرنے کا پلان ہے۔