دہشت گردی کا مقابلہ شام کی ترجیحی پالیسی
شام کی وزارت خارجہ نے دہشت گردی سے مقابلے کو شام کی ترجیحی پالیسی قرار دیا ہے۔
شام کی خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کو الگ الگ خط لکھ کر کہا ہے کہ صوبہ دیرالزور کے علاقے البغیلیہ میں عام شہریوں کے خلاف داعش کے دہشت گردوں کے حالیہ جرائم شام میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کے وحشیانہ جرائم کا حصہ ہیں۔
اس خط میں کہا گیا ہے کہ شام میں دہشت گردی سے مقابلے کو ترجیح حاصل ہے اور شامی حکومت عام لوگوں کے دفاع کے لئے آئین کے دائرے میں اپنے فرائض پر عمل کر رہی ہے۔
شامی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی طرف سے شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کئے جانے کی اپیل کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے مقابلے اور دہشت گردی کی بیخ کنی کئے جانے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری نبھائے۔
شامی وزارت خارجہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ داعش کے تکفیری دہشت گردوں نے گزشتہ ہفتے کے روز البغیلیہ علاقے میں لوگوں کے گھروں پر حملہ کرکے کم سے کم دوسو اسی عام شہریوں کو قتل اور تقریبا چار سو کو اغوا کرلیا۔
شامی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ جرائم بعض علاقائی اور غیرعلاقائی ممالک کی حمایت سے علاقے میں اپنے سیاسی اہداف اور مفادات کے حصول کی غرض سے انجام پا رہے ہیں۔
شامی وزارت خارجہ نے سعودی عرب، قطر اور ترکی کی طرف سے شام میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کی مالی و اسلحہ جاتی مدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے حامی ممالک کے خلاف سلامتی کونسل کے ٹھوس اقدام کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔