بحرین کے وزیر داخلہ کے بے بنیاد دعوے
بحرین کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ بحرین کے جن افراد کی شہریت منسوخ کی گئی ہے وہ غیر ملکی شہری شمار کئے جاتے ہیں۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے وزیر داخلہ راشد بن عبداللہ آل خلیفہ نے کہا کہ بحرین کی حکومت نے جس شہری کی شہریت منسوخ کی ہے اسے غیر ملکی شہری سمجھا جاتا ہے اور اس کو اس ملک کے شہری حقوق حاصل نہیں ہیں۔ راشد بن عبداللہ آل خلیفہ نے ایک حکم جاری کرتے ہوئے ان افراد سے کہا کہ وہ اپنی شہریت منسوخ کئے جانے کے بعد چار ہفتوں کے اندر اندر بحرین کی سرزمین میں اپنی صورتحال واضح کریں۔
واضح رہے کہ آل خلیفہ کے حکام نے حالیہ چند برسوں کے دوران ہونے والے عوامی اعتراضات کے بعد دسیوں شہریوں، سیاسی اور سماجی کارکنوں کو دہشت گرد قرار دے کر اور ان پر بدامنی اور فرقہ واریت پھیلانے نیز دوسرے ممالک کے اشاروں پر کام کرنے جیسے بے بنیاد الزامات لگا کر ان کی شہریت منسوخ کر دی ہے۔ ایسے افراد کی واضح ترین مثال آیت اللہ شیخ عیسی قاسم ہیں جن کی شہریت بھی آل خلیفہ حکومت نے منسوخ کر دی ہے۔ اس فیصلے کے خلاف عوام، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں نے وسیع پیمانے پر احتجاج کیا ہے۔
بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف پرامن مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرینی عوام ملک میں عوامی اور جمہوری حکومت کی تشکیل، عدل و انصاف کی برقراری اور امتیازی سلوک کے خاتمے کے خواہاں ہیں لیکن آل خلیفہ حکومت ان کے مطالبات پورے کرنے کے بجائے ان کو کچلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔