امریکی سفارت خانے کی توسیع کے خلاف درخواست کی سماعت
Sep ۲۲, ۲۰۱۵ ۰۹:۴۴ Asia/Tehran
پاکستان کی سپریم کورٹ نے امریکی سفارتخانے میں توسیع کے خلاف دائر درخواست پر حکومت پاکستان کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
اسلام آباد سے ہمارے نمائندے کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے امریکی سفارت خانے میں توسیع کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے بعد وفاقی حکومت، وزارت خارجہ، دفاع، داخلہ، قانون اور کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو نوٹس جاری کردیئے۔مذکورہ درخواست وطن پارٹی کی جانب سے دوہزار نو میں دائر کی گئی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کو اضافی اراضی کی فروخت اور امریکی سفارت خانے کو اس پر تعمیرات سے روکا جائے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ امریکی سفارت خانے کے پاس پہلے ہی سے اڑتیس ایکڑ اراضی موجود ہے اور اسے مزید اٹھارہ ایکڑ اراضی الاٹ کرنا غیر ضروری ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ نے عدالت کو بتایا کہ کسی ملکی سفارت خانے کو اس کی ضرورت سے زیادہ اراضی دینا غیر قانونی عمل ہے جبکہ سفارتخانوں کو زمین دینے کے لیے ویانا کنونشن موجود ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکی سفارت خانے میں سات منزلہ عمارت تعمیر کی جا رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سن دوہزار بارہ میں ایسی ہی ایک درخواست ایڈووکیٹ طارق اسد نے ریٹائرڈ لیفٹینٹ کرنل انعام الرحمان کی جانب سے دائر کی تھی جس میں امریکی سفارت خانے میں ہونے والے توسیع کے کام کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس وقت عدالت کی جانب سے یہ درخواست خارج کردی گئی تھی۔