پرویز مشرف غداری کیس،خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم
پاکستان کی عدالت عالیہ نے ملک کے سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نور الحق قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تحقیقاتی اداروں سے کہا ہے وہ عدالتی آبزرویشن کو بالائے طاق رکھ کر تحقیقات کریں۔
پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے اکیس نومبر کو اپنے ایک فیصلے میں وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبد الحمید ڈوگر اور سابق وزیر قانون زاہد حامد کو شریک ملزمان نامزد کر کے ترمیمی شکایت عدالت کے روبر داخل کرے۔ مذکورہ تینوں افراد نے خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ خصوصی عدالت میں غداری کیس کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل تین نومبر کی ایمرجنسی کے تنہا ذمہ دار نہیں، لہذا ان کے ساتھ ساتھ اُس وقت کی کابینہ کے اراکین، سرکاری افسران، اراکین پارلیمنٹ اور کور کمانڈرز کو بھی مقدمے کی تفتیش میں شامل کیا جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے تین نومبر دوہزار سات کو ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے ساٹھ ججوں کو نظر بند کردیا تھا۔