سعودی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے معاملے کو پارلیمنٹ میں لایا جائے: عمران خان کا مطالبہ
پاکستان کی اہم اپوزیشن جماعت تحریک انصاف نے سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف سعودی فوجی اتحاد کا حصہ بننا ہے تو اس معاملے کو بحث کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے۔
انھوں نے الزام لگایا کہ وزیراعظم نواز شریف ذاتی مفاد کو ملکی مفادات پر ترجیح دیتے ہیں، حکومت جان بوجھ کر معاملات کو قومی اسمبلی میں نہیں لاتی۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹوں کے مطابق تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پارٹی ترجمان ڈاکٹر شیریں مزاری کے حوالے سے کہا گیا ہے چونتیس اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کی اطلاعات تشویشناک ہیں۔ تحریک انصاف کی ترجمان نے مذکورہ فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قوم کو فوری طور پر اس اتحاد کے محرکات سے آگاہ کرے۔
چند روز قبل سعودی عرب نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے چونتس اسلامی ریاستوں پر مشتمل اتحاد قائم کیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے تاہم ایران کو اس اتحاد سے باہر رکھا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے مطابق اس اتحاد میں ایران کو شامل نہ کرنے سے مسلم ممالک کے مابین خلفشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور بظاہر یہ اتحاد ایران کو تنہا کرنے کی کوشش دکھائی دے رہا ہے۔
تحریک انصاف نے سوال اٹھایا کہ جب دفتر خارجہ نے بھی اس فیصلے پر حیرانگی کا اظہار کیا تھا تو پاکستان کی جانب سے کس نے اس اتحاد میں شمولیت کی یقین دہانی کروائی۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے مذکورہ سعودی اتحاد میں پاکستان کا نام شامل کئے جانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے پاکستان کو پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
تاہم بعد ازاں پاکستانی دفترخارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ فوجی اتحاد میں باضابطہ شمولیت کی تصدیق کردی۔