پاکستان میں غربت کے سرکاری اعداد و شمار جاری
پاکستان کے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات نے کہا ہے کہ ملک میں چھے کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں تخمینہ غربت کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت یہ بڑا چیلنج خود تسلیم کر رہی ہے، کیوں کہ سن دو ہزار ایک کے، غربت کا تخمینہ لگانے والے فارمولے کے تحت ملک میں دو کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے تھے لیکن یہ تخمینہ گمراہ کن اور غلط تھا۔
انہوں نے کا کہا کہ سن دو ہزار تیرہ اور دو ہزار چودہ میں نئے طریقہ کار کے تحت کئے گئے سروے کی وجہ سے غریب افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
احسن اقبال کے مطابق نئے تخمینے سے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے گھرانوں کی تعداد اڑسٹھ لاکھ سے چھیتر لاکھ کے درمیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے سروے کے مطابق چھے کروڑ افراد یعنی ملک کی ایک تہائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی اصطلاح میں تین ہزار تیس روپے سے کم آمدنی والا ہر بالغ شخص، غربت کی لکیر سے نیچے ہے اور سن دو ہزار ایک میں غربت کا اندازہ لگانے کے لئے جو پیمانے مقرر کئے گئے تھے وہ درست نہیں تھے۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں غریب افراد کا اندازہ دو ہزار ایک میں لگایا گیا تھا، اس کے بعد سے بنیادی اصلاحات، آزاد خیالی، سماجی تحفظ کے خطوط، ترسیلات زر اور ماحولیات کے باعث زمینی حالات میں بہت تبدیلی آئی ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر کہا کہ حکومت نے معاشی ترقی کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں جن سے ملک میں غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر تاریخی سطح کو پہنچ چکے ہیں اور اب آئی ایم ایف سے مزید کسی بھی قرضے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غربت کا خاتمہ حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے جس کے خاتمے کے لئے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔