شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور گرفتاریوں کے خلاف پاکستان میں احتجاج
شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور بلاجواز گرفتاریوں کے خلاف کراچی سیمت پاکستان بھر میں مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق کراچی میں شیعہ مسلمانوں کی بڑی تعداد نے شہر کے مختلف مقامات پر پرامن دھرنا دے رکھا ہے اور وہ ملک بھر میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ رہنماؤں اور عام شہریوں کی بلاجواز گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ کراچی کے مرکزی علاقے نمائش چورنگی اور ملیر سٹی میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شاہراہوں پر دھرنا دیکر شاہراہیں بند کر رکھی ہیں اور شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر کی گرفتاری اور شیعہ علما اور عام شہریوں کی بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ نیم فوجی دستے رینجرز نے مذکور دونوں علاقوں کامحاصرہ کررکھا ہے اور پولیس کے ذریعے پرامن مظاہرین پر مسلسل حملے کیے جارہے ہیں۔ملیر نیشنل ہائی وئے پر بیٹھے مظاہرین کو منتشر کرنے لیے پولیس نے زبردست شیلنگ کی ہے تاہم لوگ بدستور دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے مطالبات کی تکمیل تک دھرنا جاری رکھنے کا عزم ظاہر کررہے ہیں۔ متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جس کے بعد دھرنا کے شرکا میں مزید اشتعال پیدا ہوگیا ہے۔
شیعہ برداری نے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت پر دہشت گردوں کی سرپرستی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سیکورٹی ادارے دہشت گردوں کے بجائے پرامن شہریوں اور علما کو گرفتار کر رہے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین کے نائب سیکریٹری جنرل ناصر شیرازی نے اتوار کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں خبردار کیا تھا کہ حکومت نے اگر شیعہ مسلمانوں کو رہا نہیں کیا اور شیعہ مسلمانوں اور اہم شخصیات کی گرفتاری کا سلسلہ یونہی جاری رہا تو ملک گیر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔سرکرہ اہلسنت عالم دین اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کاظمی نے اپنے ایک بیان میں علامہ مرزا یوسف حسین اور سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کی گرفتاری کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کے رہمناؤں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں شیعہ سنی کوئی جھگڑ نہیں بلکہ مٹھی بھر تکفیری دہشتگرد ملک کا امن خراب کر رہے ہیں جن کے خلاف حکومت کو ٹھوس کارروائی کرنا چاہیے۔ مذکورہ رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان میں سعودی سفارتخانے سے ملکی پالیسیاں بن رہی ہیں اور پاکستان کو سعودی کالونی نہیں بننے دیں گے۔
ادھر سرکردہ اہلسنت عالم دین اور جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما علامہ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے اپنے ملک میں فرقہ وارانہ جنگ سے متعلق دشمنان اسلام کی سازشوں پر خبردار کیا ہے۔علامہ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کراچی میں ایک بیان میں کہا کہ دشمن، اپنی سازشوں کے تحت پاکستان میں شیعہ و سنّی مسلمانوں کے درمیان فتنہ و فساد پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انھوں نے سندھ کے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ پاکستان کے صوبے سندھ کا صدر مقام کراچی اس ملک کا بدامنی کا شکار ایک اہم شہر شمار ہوتا ہے جہاں شیعہ مسلمانوں کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کراچی میں گزشتہ دہشت گردوں نے مجالس عزا پر متعدد بارے حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوچکے تاہم پاکستان کے سیکورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کی بجائے شیعہ نوجوانوں اور بعض اہم شخصیات کو گرفتار کرلیا ہے جن میں سرکردہ شیعہ عالم دین اور اتحاد بین المسلیمن کے علمبردار مولانا مرزا یوسف حسین، سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی اور علامہ احمد اقبال شامل ہیں۔ اس سے قبل حکومت پاکستان نے ملک کے بعض سرکردہ شیعہ علمائے کرام کی شہریت بھی منسوخ کردی تھی جن میں علامہ شیخ محسن علی نجفی اور علامہ امین شہیدی جیسے شیعہ رہنما شامل ہیں۔یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کے لیڈروں سے جو کالعدم اہلسنت والجماعت کے نام سے سرگرم ہے، ملاقات کی تھی جس کے بعد مذکورہ دہشت گرد تنظیم نے دارالحکومت اسلام آباد اور کئی شہروں میں کھلے عام جلسے بھی کئے تھے۔