زائرین کا مسئلہ جوں کا توں
اسلامی جمہوریہ ایران سے ملحقہ پاکستانی بارڈر تفتان پر ایران اورعراق کی زیارتوں پر جانے اور واپس آنے والے زائرین نے مشکلات کے حل کے لئے دھرنا دیا۔
ايران اورعراق کی زیارتوں پر جانے اور واپس آنے والے ايک ہزارسے زائد پاكستانی زائرين نے تفتان كی سرحد ميں پاكستانی انتظاميہ اور فورسز كے رويے كے خلاف احتجاجاً دھرنا ديا اور مطالبات کے حق میں نعرے لگائے اور دو روز تک جاری رہنے والے دھرنے کے بعد مذاکرات ہوئے اور انتظامیہ کی جانب سے زائرين کے مسائل و مشکلات کو فوری طور پر حل کرنے کی یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا۔
واضح رہے کہ ہزاروں زائرين جن میں خواتين اور بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے سيكورٹی سہوليات كی كمی كی وجہ سے تفتان بارڈر پر کئی کئی روز تک رہنے پر مجبور ہوتے ہیں اور انھیں کوئٹہ جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
زائرين كا كہنا ہے كہ انہيں ايران سے آنے كے بعد قافلوں كي صورت ميں روانہ كرنے كے لئے ايک ہفتے سے پندرہ دن تک انتظار كروايا جاتا ہے، جبكہ تفتان ميں شديد گرمی كے علاوہ اشیاء خورد و نوش، رہائش اور صحت كی سہوليات كی كمی كی وجہ سے انہيں شديد مشكلات كا سامنا كرنا پڑتا ہے۔
تفتان، كوئٹہ كے راستے ميں زائرين كے قافلوں پر تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے دہشت گردانہ حملوں كا بہانہ بنا کر زائرین کو کئی کئی روز تک تفتان میں رکھا جاتا ہے۔