سانحہ پاراچنار کے خلاف پاکستان بھر میں دھرنے
پاکستان کے عوام کی جانب سے پاراچناردھماکے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستورجاری ہے اور ان کا کہنا ہے کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ان سے آ کر مذاکرات نہیں کرتے۔
پاراچنار میں خودکش دھماکوں کے خلاف جہاں پاکستان کی فضا سوگوار ہے وہیں پاراچنار کے شہید پارک سے شروع ہونے والا دھرنا اب پورے پاکستان میں شروع ہوگیا ہے اورلاھور، کراچی اور کویٹہ سمیت اب پاکستان کے کئی شہروں میں لوگ احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔
پاراچنار، لاھور اور کراچی کے بعد اب کوئٹہ کے عوام بھی کوئٹہ میں شہداء چوک پر کل رات نماز مغرب کے بعد دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔
دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ مولانا سید ہاشم موسوی نے کہا کہ پاکستان میں ملت جعفریہ کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے اور اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام عید منا رہے ہیں لیکن ہم احتجاج کر رہے ہیں اور ہمیں احتجاج کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے اس لئے کہ ریاستی ادارے اور حکومت شیعہ مسلمانوں کے خلاف دہشتگردی پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
مولانا سید ہاشم موسوی نے کہا کہ پاراچنار کے ہر سانحے میں نہتے عوام پر پہلے دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے بعد میں سکیورٹی فورسز اور پولیٹیکل ایجنٹ عوام کو براہ راست گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں، ہمیں ہر تہوار پر لاشوں کا تحفہ دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ جمعۃ الوداع کے موقع پر پاراچنار شہر میں یکے بعد دیگرے 2 خودکش دھماکے ہوئے جن میں اب تک 72 افراد شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔
پاراچنار اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر صابر حسین کا کہنا ہےکہ 261 زخمی پاراچنار اسپتال لائے گئے، جن میں شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور اسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ 100 سے زائد زخمی پاراچنار اسپتال میں زیرعلاج ہیں اور کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے۔
دونوں دھماکے ٹل اڈہ کے قریب طوری مارکیٹ میں ہوئے اور پہلے دھماکے کے بعد جیسے ہی لوگ جائے دھماکے پر پہنچے تو دوسرا دھماکہ ہوگیا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ طوری مارکیٹ میں ہونے والے پہلے دھماکے سے تھوڑی دیر قبل ہی جائے وقوعہ کے قریب یوم القدس کا مظاہرہ ختم ہوا تھا۔