سانحہ پاراچنار کے خلاف احتجاج اور دھرنے جاری
سانحہ پاراچنارکے خلاف پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
پاراچنار میں جمعہ الوداع کو ہونیوالے بم دھماکوں اور بعد ازاں ایف سی کی فائرنگ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملک بھر میں احتجاجی دھرنوں کی کال دیدی جس کے بعد اسلام آباد، لاہور، کراچی، کویٹہ اور گلگت بلتستان میں احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
لاہور پریس کلب کے باہر دھرنے کی قیادت ایم ڈبلیو ایم لاہور کے سکریٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی اور دیگر رہنما کر رہے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ترجمان مظاہر شگری نے کہا کہ پورے پاکستان کی ملت جعفریہ متحد اور پاراچنار کے متاثرین کے ساتھ ہے۔ مظاہر شگری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ملت جعفریہ کو مخصوص تکفیری گروہ مسلسل ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا رہا ہے، بانیان پاکستان کی اولادوں کو وطن سے محبت کی سزا لاشوں کی صورت میں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاراچنار کے مومنین کے مطالبات کی منظوری تک دھرنے جاری رہیں گے، انہوں نے کہا کہ دشمن قوتیں ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھیں ہم کربلا سے درس لینے والے ہیں جنہیں موت سے کوئی خوف نہیں ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی جگہ جگہ شہدائے پاراچنار اور لواحقین شہداء کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لئے عید الفطر کے روز سے مسلسل احتجاجی مظاہروں اورعلامتی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں اسکردو میں یادگارشہداء پر دھرنا دیا گیا۔
علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ سید علی رضوی، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر سید اطہر موسوی، اور جی بی یوتھ الائنس کے سربراہ شیخ حسن جوہری نے خطاب کیا۔
آغا علی رضوی نے اپنے خطاب میں حکومت کی بے حسی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت بے حسی اور لاپرواہی کی انتہا کو پہنچ چکی ہے ملکی سالمیت اور عوام کی جان و مال کی اسےکوئی پرواہ نہیں۔
دوسری جانب ملک میں دہشت گردی کے واقعات کے باعث شیعہ علماء کونسل نے بھی احتجاجی دھرنوں کا اعلان کردیا۔ شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدرعلامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ اگر پاراچنار کے عوام کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو شیعہ علماء کونسل 30 جون کو نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالے گی اور دھرنے دے گی، پنجاب کا مرکزی دھرنا لاہور میں ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں پاراچنار کے سانحہ کے خلاف اور پاراچنار کے عوام سے یکجہتی کے لئے احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔