پاکستان میں وکلا کا احتجاج، دھرنا اورعدالتوں کا بائیکاٹ
لاہور میں ہائی کورٹ کے باہر اور مال روڈ پر وکلا اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد وکلا نے غیر معینہ مدت تک احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
وکلا اور ججز کے مابین پائے جانے والے شدید اختلافات اور کل کے واقعہ کے بعد آج پاکستانی وکلا یوم احتجاج منا رہے ہیں۔ کل صورت حال اس وقت خراب ہوئی جب وکلا نے ججز گیٹ سے لاہور ہائی کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کے روکنے پر وکلا نے جی پی او چوک میں شدید نعرے بازی کرنے کے ساتھ عدالت کے احاطے میں لگے واک تھرو گیٹ کو توڑ دیا جب کہ کئی وکلا نے ڈنڈوں کے ساتھ چیف جسٹس کے داخلی گیٹ پر دھاوا بول دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ فوری طور پر ملتان بار کے صدر شیرزمان قریشی کی گرفتاری کا حکم واپس لے اور اس کیس کو مزید نہ سنا جائے۔
پولیس نے مشتعل وکلا کو روکنے کیلئے واٹرکینن اور آنسو گیس کا استعمال شروع کردیا ،جب کہ وکلا نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے پتھر برسانا شروع کردیئے۔ شیلنگ اور پانی کی توپ کے استعمال سے کئی وکلا کی حالت بگڑ گئی ۔
واقعے کے بعد لاہورہائی کورٹ بار کے صدر چوہدری ذوالفقار کا کہنا تھا کہ ہم نے بینچ سے درخواست کی تھی کہ مسئلہ افہام و تفہیم سے حل کرلیتے ہیں لیکن انہیں ہماری کوششیں پسند نہیں آئیں، بینچ کے رویے کے خلاف کل پورے پنجاب میں ہڑتال ہوگی اور کوئی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہوگا، کل وکلا سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور سیاہ پرچم لہرائیں گے۔ ہم اس وقت تک وکلا کے ساتھ ہیں جب تک مقاصد حاصل نہیں کرلیتے۔ جس کے بعد وکلا نے مال روڈ پر دھرنا دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی لاہور ہائی کورٹ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے پولیس گردی قرار دے دیا ہے اور لاہور ہائی کورٹ بار سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے منگل کو مکمل ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔
واضح رہے کہ شیرزمان قریشی نے 24جولائی کو ملتان کے جج سے بدتمیزی کی تھی جس کے بعد ان کے اور سینئر جج جسٹس قاسم خان کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی تھی اور معاملہ بڑھنے پر فاضل جج سماعت چھوڑ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے تھے جب کہ وکلا نے کمرہ عدالت کے باہر لگی جج کے نام کی تختی اکھاڑ کر پھینک دی تھی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی خان نے عدالتی تقدس مجروح کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔