شرپسند اپنے مذموم عزائم میں ناکام
سانحہ عاشور کے اصل ذمہ دار حکومتی صفوں میں موجود وہ وزراء ہیں، جو مختلف ٹاک شوز میں شرپسندوں کی مظلومیت کا رونا روتے رہے اور ملت تشیع کو مورد الزام ٹھراتے رہے۔
مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی اکابرین نے شرپسند عناصر کے مذموم عزائم کو وحدت و اخوت کے ہتھیار سے شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ عاشور کے اصل ذمہ دار حکومتی صفوں میں موجود وہ وزراء ہیں، جو مختلف ٹاک شوز میں شرپسندوں کی مظلومیت کا رونا روتے رہے اور ملت تشیع کو مورد الزام ٹھراتے رہے۔ جو جلوس کے روٹ مسلسل تنازع کی وجہ قرار دیکر اسے بدلنے پر زور دیتے رہے۔
مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور جمیت علماء پاکستان نیازی گروپ کے رہنماوں نے دو ہزار تیرہ کے راجہ بازار سانحہ کی تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پس پردہ تمام کرداروں کو بےنقاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سیکریٹری علامہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ اس سانحہ کے ذریعے ملک میں شیعہ سنی فسادات پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ ہمارے سب خدشات سچ ثابت ہوئے۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ سانحہ عاشورہ راولپنڈی 2103ء کے حوالے سے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی میڈیا بریفنگ ہمارے موقف کی تائید ہے کہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں شیعہ سنی اختلافات قطعی طور پر نہیں ہیں۔ رہنماوں نے کہا کہ راجہ بازار مسجد کو آگ لگانے کی سازش مسجد کے اندر تیار کی گئی، جس کا مقصد راولپنڈی کی پرامن فضا کو آلودہ کرکے فرقہ واریت کی آگ کو پورے ملک میں پھیلانا تھا۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی اکابرین نے شرپسند عناصر کے مذموم عزائم کو وحدت و اخوت کے ہتھیار سے شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ عاشور کے اصل ذمہ دار حکومتی صفوں میں موجود وہ وزراء ہیں، جو مختلف ٹاک شوز میں شرپسندوں کی مظلومیت کا رونا روتے رہے اور ملت تشیع کو مورد الزام ٹھراتے رہے۔ جو جلوس کے روٹ مسلسل تنازع کی وجہ قرار دے کر اسے بدلنے پر زور دیتے رہے۔ سانحہ کے پس پردہ تمام کرداروں کو بےنقاب کیا جانا چاہیے۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کے بعد ہمارے سینکڑوں نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا گیا، چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی کی گئی۔ بےگناہ افراد کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بناکر ہمارے نوجوانوں کو مجبور کیا گیا کہ وہ اقرار کریں کہ انہوں نے مسجد میں گھس کر قتل عام کیا۔ 100 سے زائد افراد پر سرکار کی مدعیت میں مقدمات درج کئے گئے۔ جن کی وہ آج تک پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ پولیس کیس کے نتیجے میں ہمارے نوجوانوں کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔ بیشتر گھروں کے چولہے بجھ گئے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور مخصوص مکتب فکر کی مساجد سے ملت تشیع کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ ہوا، جس پر لوگ مشتعل ہوئے اور ہمارے امام بارگاہوں کو جلا دیا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہماری عزاداری پر قدغن لگانے کی کوشش کی جاتی رہی۔ ہمارے بزرگ علماء کو شیڈول فورتھ میں ڈالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسجد کے واقعہ کی حقیقت سامنے آنے کے بعد ہمارے نوجوانوں پر مقدمات کا کوئی جواز نہیں رہتا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس ایف آئی آر کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے خارج کیا جائے۔ جن بےگناہ افراد کو بلاوجہ اسیری کی اذیت برداشت کرنا پڑی ہے اور ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑے، ان کے لئے حکومت ملازمتوں کا اعلان کرے اور امام بارگاہوں اور مقدسات کو جلانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔