Aug ۳۱, ۲۰۱۷ ۱۰:۰۰ Asia/Tehran
  • ایران کے ساتھ روابط کے فروغ پرتاکید

پاکستان کے سیاستدانوں نے ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ پر تاکید کی ہے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ ایران ہمارا دوست اور ہمسایہ ملک ہے جسے ہمیں نظرانداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہمیں ایران کا دورہ کرنا چاہئیے۔

جبکہ تحریک انصاف کے نائب صدر اور سابق  وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی نے ایران کا دورہ کرنے کے حوالے سے چوہدری نثار کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایران کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے چاہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثارنے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا بیان پوری قوم کے لیے تضحیک آمیز تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ ہمارا نقصان بھی پورا کرنے کو تیار نہیں، ہماری نہ صرف فضائی حدود استعمال ہو ئی بلکہ روڈ نیٹ ورک بھی ٹوٹ پھوٹ گیا۔

چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ ہمیں محاز آرائی کی طرف نہیں جانا چاہیے بلکہ دلائل اور حقائق سے لڑنا چاہیے ، کمیٹی بنائی جائے جوا فغانستان میں ان ٹھکانوں کی  نشاندہی کرے جہاں سے کارروائیاں ہوتی ہیں، افغانستان میں ہر بار امریکی پالیسی سفارتی و مذاکراتی سمیت ہر محاذ پر ناکام ہوئی، ایران ہمارا دوست ہے جسے ہمیں نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نےقومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی پالیسیوں کی وجہ سے اسٹریٹیجک افادیت کھو چکے ہیں، ہمارے اپنے ہمسایوں سے بھی تعلقات ٹھیک نہیں۔ ہم چاہتے ہیں ہمارے وطن پر کوئی آنچ نہ آئے لیکن ہمیں جذبات کے بجائے ٹھنڈے ذہن کے ساتھ معاملات کو دیکھنا چاہئے۔ 1971 میں ہم نے ہتھیاروں کی جنگ ہاری ،5 ہزارمربع میل زمین چلی گئی، سفارتکاری کے ذریعے یہ جنگ جیتنی چاہیے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم امریکی الزامات بھی تسلیم کریں گے مگروہ ثبوت تودے۔ امریکا صرف الزام لگاتا ہے لیکن ثبوت کوئی نہیں دیتا، ہمیں ایسے الزامات کے خلاف اب ڈٹ جانا چاہیئے۔ یہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا وقت نہیں ہے۔ عید الاضحیٰ کے بعد مشترکہ اجلاس بلایا جائے، ہمیں ایک مضبوط قرارداد لانی چاہیئے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ امریکی ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ پاکستان کے لوگ افغانستان جاتے ہیں اورکارروائی کر کے واپس آجاتے ہیں لیکن انہیں ڈرون کے ذریعے گھرمیں بیٹھا ایک دہشتگرد بھی نظرنہیں آتا ۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ہمارا نان نیٹو درجہ اور مالی معاونت ختم کردے تا کہ قوم جاگ جائے، افغانستان میں امن براستہ نئی دہلی نہیں آ سکتا، ہم امریکا سے لڑنا نہیں چاہتے مگرلیٹنا بھی نہیں چاہتے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ایران کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے چاہیں، ایران جانے کی چوہدری نثار کی بات پر اتفاق کرتا ہوں، ہم ہندوستان سے بھی  پرامن تعلقات چاہتے ہیں لیکن وہ مذاکرات کو تیارنہیں تو پاکستان کیا کرے، کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر ظلم امریکا کو کیوں دکھائی نہیں دیتا، ہندوستان کے ایٹمی اسلحے میں روز بروز اضافہ امریکا کو کیوں نظر نہیں آتا۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ امریکا داعش کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے ہمیں اختلاف نہیں، مگر امریکا کو یہ کیوں دکھائی نہیں دیتا کہ ہم بھی افغانستان اور پاکستان کی طالبانائزیشن نہیں چاہتے، امریکا کی سیکیورٹی کانفرنس میں تسلیم کیا گیا پاکستان کاایٹمی کمانڈ، کنٹرول سسٹم بے مثال ہے۔ پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف 7 فوجی آپریشنز کیے مگر پاکستان کی بارڈر مینجمنٹ پالیسی پر امریکا پانی پھیرتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہزاروں ایکڑ پر منشیات کاشت ہوتی ہے کیا یہ پاکستان کاشت کراتا ہے، امریکا کو افغانستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں نظر نہیں آتیں، پاکستان میں رہنےوالے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو دنیا کیا بھول گئی۔

 

ٹیگس